خلاصہ: ایران میں ظالم اور سامراجی حکومتیں اسلام کے خلاف کوششیں کرتی رہیں، مگر امام خمینی (علیہ الرحمہ) نے اپنے دور میں اسلام کو زندہ کرنے کی آواز اٹھائی اور انتہائی جدوجہد سے ایران میں انقلاب کیا، اس جدوجہد کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج اس ملک میں اور دنیا کے مختلف ممالک میں اسلام کا علم لہرا رہا ہے۔
انبیاء (علیہم السلام) کی تمام تر کوشش یہ تھی کہ حق اور باطل کی پہچان کروائیں اور دلیل و منطق کے ذریعے اس کو ثابت کریں۔ ان کی سیرت سے واضح ہوتا ہے کہ حق کے مخالفین اور باطل کے حامیوں کے افکار کی چھان بین کرنی چاہیے تا کہ کوئی آگاہ شخص، باطل کی طرف مائل نہ ہوجائے۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ) نے انبیاء (علیہم السلام) کی اس سیرت کو زندہ کرنے کے لئے آواز اٹھائی اور باوفا ساتھیوں اور مددگاروں کے تعاون سے انقلاب اسلامی کو قائم کیا۔
انقلاب اسلامی کی تاریخ کے مطالعہ سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ پہلا نعرہ جو امام خمینی (علیہ الرحمہ) نے لگایا اور دوسروں نے بھی ان کی پیروی کی "احیائے اسلام" کا نعرہ تھا یعنی اسلام کو زندہ کرنا۔
تحریک کے آغاز والی آپ کی تقاریر پر جب غور کیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ اس تحریک کے قائم ہونے کی وجہ وہ خطرہ تھا جو اسلام کے فراموش ہوجانے کے سلسلہ میں آپ محسوس کرتے تھے۔
آپ نے فریاد بلند کی: "...اے نجف کے علماء، اسلام کی فریاد رسی کرو، اے قم کے علماء، اسلام کی فریاد رسی کرو..."۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ) نے امت مسلمہ کو حقیقی اسلام کی پہچان کے لئے بیدار کیا۔ آپ نے مسلمانوں کو یہ فکر دی کہ مسلمان لوگ اتحاد کے ذریعے اسلام کی عظمت کو زندہ کرسکتے ہیں اور یہ اتحاد مظلوم مسلمانوں کی رہائی کا سبب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[بعض مطالب ماخوذ از: انقلاب اسلامی و ریشہ ہای آن، آیت اللہ مصباح یزدی، انتشارات مؤسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی رحمۃ اللہ]
Add new comment