خلاصہ: انقلاب اسلامی کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ دوسرے انقلابوں میں ہوسکتا ہے کہ زیادہ توجہ اپنی کامیابی پر دی جائے اور دین و مذہب کی طرف توجہ نہ کی جائے، لیکن انقلاب اسلامی کی یہ خصوصیت ہے کہ ثقافتی پہلوؤں پر خاص طور پر توجہ دی جاتی ہے، کیونکہ انقلاب اسلامی کا مقصد ہی اسی بنیاد پر پورا ہوسکتا ہے۔
انقلاب اسلامی، سب سے پہلے، ثقافتی انقلاب ہے۔ ثقافتی انقلاب کا مقصد یہ ہے کہ لوگ معنوی اور اخلاقی کمال تک پہنچ سکیں اور اگر یہ انقلاب، غربت اور ظلم کا بھی مقابلہ کرتا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ غربت اور ظلم جیسے مسائل لوگوں کے معنوی اور اخلاقی کمال میں رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ)، ثقافتی اور اخلاقی انحراف کو بھی انقلاب کے شکست کھانے کے اسباب میں سے جانتے تھے اور آپ کا نظریہ یہ تھا کہ شہوت پسندی اور اخلافی خرابی کا معاشرے میں خصوصاً یونیورسٹیوں میں عام ہونا، معاشرے میں غیرملکی ثقافت کا اثر و رسوخ اور سامراجی خراب ثقافت کا جوانوں میں دن بدن بڑھ چڑھ کر پھیلنا باعث بنتا ہے کہ لوگ انقلاب کے مقاصد سے غافل ہوجائیں اور پھر ظلم اور سامراج سے مقابلہ کرنے کا نہ سوچیں، لہذا آپ نے انقلاب کو نقصان سے بچانے کے لئے تہذیبِ نفس کے ضروری ہونے پر تاکید کی۔
ایران کے معاشرے میں ثقافتی اور باطنی تبدیلی باعث بنی کہ ایرانی قوم، معنویت اور اسلامی اقدار کو قائم کرنے کے لئے قیام کرے جس کا نتیجہ انقلاب اسلامی ہوا۔
ثقافت کا انقلاب میں اس قدر بنیادی کردار ہے کہ امام خمینی (علیہ الرحمہ) نے فرمایا: "اِس محرم کو زندہ رکھو، ہمارے پاس جو کچھ ہے اِس محرم کی وجہ سے ہے"۔ آپ نے ایک جملہ میں فرمایا: "محرم اور صفر ہیں جنہوں نے اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے"۔ نیز آپ نے فرمایا: کربلا نے ظلم کے محل کو ڈھا دیا اور ہماری کربلا نے شیطانی سلطنت کے محل کو گرا دیا۔
۔۔۔۔۔۔
بعض مطالب ماخوذ از:
[انقلاب اسلامی و ریشہ ہای آن، آیت اللہ مصباح یزدی، انتشارات مؤسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی رحمۃ اللہ]
[مقالہ، نظریه انقلاب اسلامی از دیدگاه امام خمینی، تحریر: محمدرضا دهشیری]
Add new comment