شیعہ کے تین صفات امام رضا (علیہ السلام) کی حدیث میں

Mon, 08/13/2018 - 12:12

خلاصہ: اہل بیت (علیہم السلام) نے مختلف روایات میں اپنے شیعوں کے ٘مختلف صفات بیان فرمائے ہیں، ان احادیث میں سے ایک حدیث حضرت امام رضا (علیہ السلام) کی نورانی حدیث ہے جس میں آپؑ نے شیعوں کے تین صفات بیان فرمائے ہیں۔

شیعہ کے تین صفات امام رضا (علیہ السلام) کی حدیث میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "شِيعَتُنَا اَلْمُسَلِّمُونَ لِأَمْرِنَا اَلْآخِذُونَ بِقَوْلِنَا اَلْمُخَالِفُونَ لِأَعْدَائِنَا فَمَنْ لَمْ يَكُنْ كَذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَّا"، "ہمارے شیعہ ہمارے حکم کے سامنے تسلیم ہونے والے ہیں، ہماری بات کو پکڑنے والے ہیں، ہمارے دشمنوں کے مخالف ہیں، تو جو شخص ایسا نہ ہو وہ ہم میں سے نہیں ہے"۔ [صفات الشیعہ، ص3، ح2]
آٹھویں تاجدار امامت و ولایت شاہِ خراساں حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) نے اس حدیث میں شیعوں کے تین صفات بیان فرمائے ہیں، اس حدیث میں غور کرتے ہوئے چند نکات ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ شیعہ ہونا، زبان سے کہنے کی بناء پر نہیں ہے، بلکہ عمل کرنے کی بنیاد پر ہے۔
۲۔ شیعہ، اہل بیت (علیہم السلام) کے امر کے سامنے تسلیم ہوتے ہیں۔ تسلیم رہنا اس قدر اہمیت کا حامل ہے کہ حضرت عباس (علیہ السلام) کی زیارت میں ہے: "أَشْهَدُ لَكَ بِالتَّسْلِيمِ وَ التَّصْدِيقِ"، "میں آپؑ کے لئے تسلیم اور تصدیق کی گواہی دیتا ہوں"۔ حضرت عباس (علیہ السلام) رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)، حضرت امیرالمومنین، امام حسن اور امام حسین (علیہم السلام) کے حکم کے سامنے تسلیم تھے۔
صلوات والی آیت یعنی سورہ احزاب آیت 56 میں ارشاد الٰہی ہے: "وسلّموا تسلیماً"، اس بارے میں دو نظریے ہیں: ۱۔ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے حکم کے سامنے تسلیم رہو، جیسا کہ جناب ابوبصیر نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے اس آیت میں تسلیم کے معنی دریافت کیے تو آپؑ نے ارشاد فرمایا: "هُوَالتَّسْلِیْمُ لَهُ فِى الاُمُورِ"آنحضرتؐ کے سامنے سب کاموں میں تسلیم رہنا ہے" [مجمع البیان، ج 8، صفحات 369 و 370]۔  ۲۔ آنحضرتؐ پر سلام کرنے کے معنی میں اور اس معنی کے بارے میں بھی روایت نقل ہوئی ہے۔
۳۔ اہل بیت (علیہم السلام) کی بات کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اسے پکڑ لینا چاہیے۔ اللہ تعالٰی نے حضرت یحیی (علیہ السلام) کو جو حکم دیا اسے سورہ مریم کی آیت 12 میں بیان فرمایا ہے: "يَا يَحْيَىٰ خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ "، "اے یحییٰ! کتاب کو مضبوطی سے پکڑو"۔
۴۔ صرف محبتِ اہل بیت (علیہم السلام) کافی نہیں ہے، بلکہ ان کے دشمنوں سے مخالفت کرنا بھی ضروری ہے، کیونکہ اگر دشمنوں سے مخالفت نہ ہو تو درحقیقت دشمنوں سے دوستی ہے اور اہل بیت (علیہم السلام) سے مخالفت اور منافقت ہے۔ لہذا اہل بیت (علیہم السلام) کے دشمنوں کی پہچاننا چاہیے تا کہ ان سے مخالفت کی جائے۔
۵۔ "لیس منّا، ہم میں سے نہیں ہے": لہذا ان تینوں صفات پر عمل کرنا "ان میں سے ہونے" کی شرط ہے، ایسا نہیں کہ ان میں سےجوشرط پسند ہو اس پرعمل کیا جائے اور جو پسند نہ ہو اسے چھوڑ دیا جائے۔
 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 14 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 59