خلاصہ:مامون الرشید کی تمام تر کوشش تھی کہ حضرت امام رضا (علیہ السلام) کو اپنے زیرنظر رکھتے ہوئے اپنی شیطانی پالیسیوں کو جاری رکھ سکے، لیکن امام (علیہ السلام) نے اپنی معسومانہ حکمت اور تدبیر کے ساتھ اس کے اہداف کو ناکام کردیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) کو جو مامون نے ولیعہدی کا منصب قبول کرنے پر مجبور کیا تو کیا اس کا یہ کام محبت کی وجہ سے تھا؟ ہرگز نہیں! اگر اسے آپؑ سے محبت تھی تو خود خلافت کی مسند کو چھوڑ دیتا، پھر خلافت کا حقیقی حقدار ظاہری خلافت کی مسند پر رونق افروز ہوجاتا اور مامون اپنے آپ کو امامؑ کا رعایا سمجھتا ہوا امامؑ کے حکم کی فرمانبرداری کرتا، جبکہ اس نے ایسا کچھ نہیں کیا اور نہ ہی اس کا مقصد یہ تھا، بلکہ وہ چاہتا تھا کہ امامؑ کو اپنے زیرنظر رکھے تا کہ امامؑ اپنی جدوجہد اور لوگوں کی ہدایت نہ کرپائیں اور نہ ہی باطل کو نابود کرسکیں۔ لیکن اتنے جبر کے باوجود وہ اپنے مقاصد میں ناکام ہوا، کیونکہ امامؑ نے اپنی امامانہ تدبیر اور معصومانہ سیاست کے تحت ایسی جدوجہد کی کہ مذہب شیعہ کے عقائد کی مزید تبلیغ ہوئی، آپؑ کے مختلف ادیان سے مناظروں سے دین اسلام کا حقیقی چہرہ واضح ہوگیا اور حقیقی امامؑ کا لوگوں کو تعارف ہوگیا، اعتراض کرنے والوں کو بھی مامون کی غاصبانہ خلافت پر اعتراض کرنے کا موقع مل گیا۔ امامؑ نے اپنی حکیمانہ تدبیر کے ساتھ مامون کو شیعوں کے جان، مال اور ناموس پر دست درازی کرنے سے روک رکھا اور جب اس نے دیکھا کہ امامؑ کا وجود اس کی حکومت کے لئے نقصان دہ ہے اور رفتہ رفتہ لوگ اس کے ظلم و ستم کو زیادہ پہچان رہے ہیں، تو اس نے آپؑ کو شہید کرنے کا ارادہ کرلیا، اس کے باوجود اگرچہ اس نے امامؑ کو آخرکار شہید کردیا، لیکن مختلف موقعوں پر خود بے نقاب ہوکر رہ گیا اور اس کی حقیقت لوگوں کے لئے واضح ہوگئی اور اسلام کا بول بالا ہوگیا۔
Add new comment