“ أمّا وَاللّهِ، لَوْ تَرَكُوا الْحَقَّ عَلى أهْلِهِ وَ اتَّبَعُوا عِتْرَةَ نَبيّه، لَمّا اخْتَلَفَ فِى اللّهِ اثْنانِ، وَ لَوَرِثَها سَلَفٌ عَنْ سَلَف، وَ خَلْفٌ بَعْدَ خَلَف، حَتّى يَقُومَ قائِمُنا، التّاسِعُ مِنْ وُلْدِ الْحُسَيْن ِ(عليه السلام)”
خدا کی قسم اگر انہوں نے حق – یعنی خلافت و امامت – کو اہل حق کے سپرد کیا ہوتا اور عترت رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور اہل بیت (علیہم السلام) کی پیروی کی ہوتی حتی دو افراد بہی خدا اور دین کے سلسلے میں ایک دوسرے سی اختلاف نہ کرتے اور خلافت و امامت کا عہدہ لائق اور شائستہ افراد سے لائق اور شائستہ افراد کو منتقل ہوتا رہتا اور آخر کار قائم آل محمد ( عجّل اللّہ فرجہ الشّریف، و صلوات اللّہ علیہم اجمعین) کو واگذار ہوتا جو کہ امام حسین علیہ السلام کے نویں فرزند ہیں.
(بحارالأنوار، ج 36، ص 352، ح 224)
عترت رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی فرمانبرداری کے ثمرات؛ خطبہ فدکیہ میں
Sat, 02/17/2018 - 12:35
Add new comment