دنیا کی عظیم شخصیت اور ان کے دوست اور دشمن

Sun, 08/12/2018 - 19:08

خلاصہ: حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) وہ عظیم شخصیت ہیں جن کے بارے میں دو گروہ بالکل ایک دوسرے کے مخالف نظریے کے قائل ہیں، ایک طرف سے غالی اور دوسری طرف سے عداوت رکھنے والے دشمن، یہ دونوں گروہ ہلاکت کا شکار ہیں۔

عظیم شخصیات اور ان کے دوست اور دشمن

دنیا کی عظیم شخصیات کے بارے میں مختلف موقف اور بعض اوقات متضاد موقف پاِئے جاتے ہیں، ان کے ایسے دوست ہوتے ہیں جو پروانہ کی طرح ان پر اپنی جان قربان کردیتے ہیں اور ان سے محبت کی وجہ سے شدیدترین  مذمتوں اور سخت ترین تکلیفوں کو برداشت کرلیتے ہیں اور ادھر سے ان کے ایسے دشمن ہوتے ہیں جو ضد اور کینہ کی وجہ سے ہرگز اپنی دشمنی سے دستبردار نہیں ہوتے اور صلح نہیں کرتے۔
ان شخصیات کی محبت اور دشمنی بعض اوقات اس قدر شدت اور وسعت پاجاتی ہے کہ اس کی کوئی حد نہیں رہتی اور زمان و مکان کی حدوں سے گزر جاتی ہے اور اگلے زمانوں اور دوسری جگہوں تک پہنچ جاتی ہے۔ اس محبت اور دشمنی کا پھیلاؤ بالکل انسان کی شخصیت کی عظمت اور بلندی سے وابستہ ہے۔
دنیا کی عظیم شخصیات میں حضرت علی (علیہ السلام) جتنی کوئی شخصیت نہیں ہے جس کے بارے میں ضدونقیض اور الگ الگ فیصلے اور عقائد قائم کیے گئے ہوں۔ انسانی عظیم شخصیات میں سے شاید صرف حضرت عیسی (علیہ السلام) کو اس لحاظ سے حضرت علی (علیہ السلام) کی طرح سمجھا جاسکتا ہے، کیونکہ حضرت عیسی (علیہ السلام) کے بارے میں بھی دوگروہوں کے الگ الگ نظریے ہیں، اس لحاظ سے یہ دو آسمانی راہنما ایک دوسرےکے شبیہ ہیں۔
حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کی عظیم شخصیت کے بارے میں دو گروہ متضاد نظریات کے قائل ہوگئے۔ ایک گروہ اپنی کم ظرفی اور سوچ کی کمزوری کی وجہ سے فرط محبت میں موحدین کے مولا کو الوہیت کے مقام تک پہنچا دیا۔
 اس گروہ کے مدمقابل، حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) کی ظاہری خلافت کے ابتدائی دنوں سے ہی کچھ لوگوں نے اپنی عداوت اور دشمنی کا اظہار کردیا اور کچھ مدت کے بعد "خوارج" اور "نواصب" کی شکل اختیار کرگئے۔ لہذا حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نہج البلاغہ کی حکمت 469 میں ارشاد فرماتے ہیں: "هَلَكَ فِيَّ رَجُلانِ :مُحِبٌّ غالٍ، و مُبغِضٌ قالٍ"، "میرے بارے میں دو آدمی ہلاک ہوئے: غلو کرنے والا دوست اور عناد رکھنے والا دشمن"۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: فروغ ولايت، جعفر سبحانی]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 111