خلاصہ: رسول اللہ (ص) کی متعدد روایات کو اس بات کی تصدیق کے لئے پیش کیا ہے کہ پہلے مسلمان اور مومن حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام تھے۔ نیز آخر میں ایک واقعہ بھی نقل کیا ہے جو زمانہ جاہلیت میں کسی شخص نے دیکھا جو آنحضرت کے پہلے مسلمان ہونے کی تائید کرتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کے فضائل میں سے ایک فضیلت یہ ہے کہ آپؑ پہلے شخص ہیں جو رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم پر ایمان لائے اور اسلام قبول کیا، جب دوسرے لوگ کئی سالوں تک بت پرستی اور جاہلیت میں زندگی بسر کررہے تھے، آپؑ کمسنی میں اور تمام شعور اور ادراک کے ساتھ پیغمبر اسلام صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم پر ایمان لائے۔
مندرجہ ذیل روایات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں اور گواہی دیتی ہیں کہ مردوں میں سے پہلے آدمی جو اسلام لائے اور رسول اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم پر ایمان لائے، حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام تھے۔
۱۔ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا: "اوّلکم وارداً - وروداً - علی الحوض اوّلکم اسلاماً‘‘، علی بن ابی طالب علیه السلام "[1] پہلے شخص ہیں جو حوض پر مجھ سے ملیں گے، پہلے شخص ہیں جو مجھ پر ایمان لائے ہیں، یعنی علی بن ابی طالب علیہ السلام۔
۲۔ نیز آنحضرتؐ نے جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے فرمایا: " انّه لأول اصحابی اسلاماً "[2] بیشک (علی علیہ السلام) یقیناً میرے اصحاب میں سے پہلے شخص ہیں جو اسلام لائے۔
۳۔ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: "... انت اولهم ایماناً باللَّه..."[3] آپؑ صحابہ میں سے پہلے شخص ہیں جو اللہ پر ایمان لائے ہیں۔
۴۔ نبی اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے فرمایا: " زوّجتکِ خیر امّتی، اعلمهم علماً، و أفضلهم حلماً، و اوّلهم سلماً "[4] میں نے آپؑ کی شادی اپنی امت کے بہترین شخص کے ساتھ کی، جو علم کے لحاظ سے سب لوگوں سے زیادہ عالم، اور برداشت کے لحاظ سے سب لوگوں سے زیادہ افضل اور اسلام کو اختیار کرنے کے لحاظ سے لوگوں میں سے پہلا شخص تھا"۔
۵۔ نیز رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے حضرت علی علیہ السلام کا دست مبارک پکڑے ہوئے فرمایا: "انّ هذا اوّل من آمن بی، و هذا اوّل من یصافحنی یوم القیامه، و هذا الصدّیق الاکبر "[5] بیشک یہ (علی علیہ السلام) پہلے شخص ہیں جو مجھ پر ایمان لائے اور یہ پہلے شخص ہیں جو میرے ساتھ قیامت کے دن مصافحہ کریں گے، اور یہ (علی علیہ السلام) صدیق اکبر ہیں"۔
۶۔ ابوایوب انصاری نے پیغبر اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے نقل کیا ہے کہ آپؐ نے فرمایا: " لقد صلّت الملائکه عَلَی و علی عَلِی بسبع سنین قبل الناس؛ لأنّا نصلّی لیس معنا احد یصلّی "[6] یقیناً ملائکہ لوگوں سے سات سال پہلے مجھ پر اور علیؑ پر صلوات بھیجتے رہے، کیونکہ ہم نماز پڑھتے تھے، ہمارے ساتھ کوئی نہیں تھا جو نماز پڑھے۔
۷۔ عفیف کا کہنا ہے کہ میں زمانہ جاہلیت میں مکہ میں آیا تاکہ اپنے گھروالوں کے لئے وہاں کے کپڑے اورعطر خریداری کروں۔ عباس ابن عبدالمطلب کے پاس آیا کہ جو تاجر آدمی تھا۔ اس کے پاس بیٹھ کر کعبہ کا نظارہ کررہا تھا... اچانک میں نے ایک جوان کو دیکھا جو مسجد الحرام میں داخل ہوا اور اس نے آسمان کی طرف دیکھا، پھر کعبہ کی طرف رخ کرکے کھڑا ہوگیا۔ تھوڑی ہی دیر کے بعد ایک نوجوان داخل ہوا اور اس کی دائیں طرف کھڑا ہوگیا۔ تھوڑی سی دیر کے بعد ایک خاتون داخل ہوئی اور اس کے پیچھے کھڑی ہوگئی۔ وہ جوان رکوع کرتا تھا اور اس کے رکوع کرنے سے نوجوان اور وہ خاتون بھی رکوع کرتے تھے۔ اس نے اپنے سر کو بلند کیا، اُن دونوں نے بھی اسی طرح کیا۔ وہ سجدہ میں گیا، انہوں نے بھی اسی طرح کیا۔ میں نے کہا: اے عباس! بہت بڑی بات ہے۔ عباس نے کہا: بہت بڑی بات ہے۔ کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ جوان کون ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ کہا: یہ محمد بن عبداللہ میرا بھتیجا ہے۔ کیا تم جانتے ہو کہ یہ نوجوان کون ہے؟ یہ علی بن ابی طالب، میرا بھتیجا ہے۔ اور میرے بھتیجے نے مجھے خبر دی ہے کہ اُس کے پروردگار نے جو آسمان اور زمین کا پروردگار ہے، اسے اِس دین کا حکم دیا ہے جس پر وہ (میرا بھتیجا) ہے۔ خدا کی قسم زمین پہ اِس دین پر اِن تین افراد کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔[7]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
امام شناسی و پاسخ به شبهات، علی اصغر رضوانی
[1] مستدرک حاکم، ج 3، ص 147، ح 4662۔
[2] مسند احمد، ج 5، ص 662، ح 19796۔
[3] حلیه الاولیاء، ج 1، ص 65و66۔
[4] مستدرک حاکم، ج 3، ص 140، ح 4645۔
[5] معجم الکبیر، ج 6، ص 269، ح 6184۔
[6] الریاض النضره، ج 2، ص 217۔
[7] خصائص امیرالمؤمنین علیه السلام، نسائی، ص 23، ح6۔ سنن نسائی، ج 5، ص 106، ح 8394۔ تاریخ طبری، ج 2، ص 311۔ کامل ابن اثیر، ج 1، ص 484۔
Add new comment