خلاصہ: انسان کے زبان سے وہ ہی نکلتا ہے جو وہ سوچتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے اپنی فکر کو صحیح کرے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
زبان کی صحیح طریقہ سے مدیریت اور استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ انسان کے دل میں جو بات آئے اسے کہنے میں کسی قسم کی کوئی جلدی نہ کرے بلکہ جب کوئی بات کہنا چاہے تو پہلے سونچے اور سمجھے اور اگر اس کے بعد اس نتیجہ پر پہونچے کہ اس بات کو اس وقت کہنا مناسب ہے تو اس کو کہے اور اگر وہ وقت یا ماحول اس بات کے لئے مناسب نہیں ہے تو اسے نہ کہے کیونکہ اگر زبان سے ایک بھی غلط بات نکل جائے تو وہ اس کے ایمان کو ختم کرنے کے لئے کافی ہے جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں:«لا یَسْتِقیْمُ اِیْمانُ عَبْد حتّى یَسْتَقِیْمَ قَلْبُهُ وَلا یَسْتَقِیْمُ قَلْبُهُ حَتّى یَسْتَقِیْمَ لِسانُهُ؛ کس بھی بندہ کا ایمان صحیح نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کا دل صحیح نہ ہو اور اس کا دل صحیح نہیں ہو سکتا جب تک کے اس کی زبان صحیح نہ ہو»[بحار الأنوار، ج۶۸، ص۳۱۲]۔
*محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي – بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق
Add new comment