خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) نے امامت اور ولایت کے دفاع کے لئے کسی بھی قسم کی کوئی بھی کمی نہیں کی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی سیرت کو اپنانا اس دور میں ان کے ماننے والوں کے لئے سب سے زیادہ ضروری اور اہمیت کا باعث ہے۔ سب سے پہلے ہم کو آپ کی سیرت کا مطالعہ کرنا چاہئے اس کے بعد اس کو اپنانا چاہئے تاکہ ہمارا شمار آپ کے حقیقی چاہنے والوں میں ہوں۔
حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی سیرت میں جو اہم ترین چیزیں پائی جاتی ہیں ان میں سے ایک یہ ہیکہ آپ نے امامت اور ولایت کے دفاع کے لئے کسی بھی قسم کی کوئی بھی کمی نہیں کی، ان سخت حالات کے باوجود آپ نے حضرت علی(علیہ السلام) کی ولایت کو لوگوں کو اپنے خطبوں کے ذریعہ بتایا۔
حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کو ولایت کا فدائی کہا جاتا ہے کیونکہ آپ نے اپنی مختصر زندگی میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی وفات کے بعد حضرت علی(علیہ السلام) کی ولایت کا اس طرح دفاع کیا کہ تاریخ میں ہمیشہ کے لئے ثبت ہوگیا۔
حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا)، شمع امامت کا وہ پروانہ تھا جس نے امامت اور ولایت کے عشق اور محبت میں اپنے آپ کو جلادیا اور ہم کو یہ بتادیا کہ دیکھوں امامِ برحق کعبہ کی طرح ہے۔ لوگوں کو چاہئے کہ وہ کعبہ کا طواف کریں نہ کہ کعبہ لوگوں کا طواف کرتا ہے: «مَثَلُ الاِمامِ مَثَلُ الْكَعْبَةِ اِذْ تُؤْتى وَ لا تَأْتى، امام کعبہ کی طرح ہے اس کے پاس جاتے ہیں وہ تمھارے پاس نہیں آتا»[بحار الأنوار، ج۳۶، ص۳۵۳]. یہ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) تھیں جنھوں نے اپنے آپ کو نابود کرکے ولایت کو بچایا اور ایک لمحہ بھی ولیّ امر کی اطاعت سے روگردانی نہیں کی۔
*محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، ج۳۶، ص۳۵۳، دار إحياء التراث العربي ،بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
Add new comment