چکیده: عبادت فاطمہ سلام اللہ علیھا کے بارے میں چند باتیں
خشوع و خضوع اور فاطمہ علیھا السلام
الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ [1]
جو اپنی نمازوں میں گڑگڑانے والے ہیں ۔
حضرت زہراء (س) بندگی خدا کی عاشق تھیں، رسول خدا (ص) نے ایک دن فرمایا : بیٹی خدا سے کچھ مانگو! جبرائیل نے کہا ہے کہ خدا نے وعدہ کیا ہے پورا کرنے کے لیے، فاطمہ (س) نے عرض کیا:بندگی خدا کی توفیق کے علاوہ کچھ نہیں چاہئے ۔[2]
فاطمہ (س) بچپن سے ہی نماز کی عاشق تھیں اور بچپنے میں ہی راتوں کو جاگ کر خدا سے رازو نیاز کرتی تھیں، راتوں کو جب بابا کو شب بیداری کرتی دیکھتی تھیں یہی چیز سبب بنی کہ فاطمہ(س) بھی پوری پوری رات عبادت خدا میں مشغول رہتی تھیں ۔
حضرت زہراء (س) نے عبادت خدا اور رازونیاز کے لیے ایک مخصوص جگہ بنائے ہوئے تھیں اور ایک لباس بھی مخصوص کر رکھا تھا، اسی طرح جانماز بھی مخصوص تھی یعنی اپنے گھر میں چھوٹی سی مسجد بنائے ہوئے تھیں، جہاں عبادت خدا میں مشغول رہتی تھیں، جب بھی نماز کے لیے کھڑی ہوتی تو ملائیکہ نظارہ کرتے تھے۔ اتنے خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت کرتیں کہ جیسے جسم کا ہر حصہ تسبیح کر رہا ہو ۔
یاد رہے کہ یہ خشوع و خضوع ایسے کسی کو حاصل نہیں ہوتا، یہ ایک خاص حالت ہے جو خدا کے خاص بندوں کو حاصل ہوتی ہے ۔ یہی خشوع و خضوع تھا کہ جناب موسی (ع) کو خطاب ہوا : اوحي الله الي نجيه موسي : يا موسي أحبني و حببني الي خلقي ، و حبب خلقي الي، قال: هذا أحبک ، فکيف أحببک الي خلقک [و أحبب خلقک اليک] ؟ قال : اذکر لهم آلائي و نعمائي عليهم ، و بلائي عندهم ليحبوني فانهم لا ينکرون اذ لا يعرفون مني الا کل خير[3]
خداوند متعال نے حضرت موسي عليه السلام کو وحی کی : اے موسي ! مجھ سے محبت کرو اور ایسا کام کرو کہ لوگ بھی مجھ سے محبت کریں اور مخلوق کو مجھ سے محبت کرنے کے لیے کہو .
حضرت موسي عليه السلام نے عرض کیا : خدایا میں تم سے محبت کروں یہ تو ٹھیک ہے مگر لوگوں کے دلوں میں تمھاری محبت کیسے ڈالوں ؟ ارشاد خداوندی ہوا : ان کو میری نعمات اور میری محبت جو میں ان سے کرتا ہوں یاد دلاؤ کیونکہ وہ سمجھ جائیں گئے کہ مجھ سے بڑھ کر ان کا کوئی خیر خواہ نہیں ہے ۔
علامہ طباطبائی فرماتے ہیں : خشوع ایک خاص حالت کا نام ہے کہ جس کے پاس ہو گویا وہ اپنے سلطان کے آگے پورے وجود کے ساتھ تسلیم رہتا ہے، ہاں فاطمہ (س) بھی خدا کے سامنے ایسے ہی ہوتی تھیں ۔
فاطمہ (س) جب عبادت خدا کے لیے کھڑی ہوتی تھی تو گویا جسم و روح کا ہر حصہ خدا وند متعال کی عبادت کر رہا ہوتا تھا ۔[4]
منابع
[1] سورہ مؤمنون آیہ ۲
[2]کافي، ح 536
[3] سيد حسن شيرازي ، کلمه الله ، ص 454 .
[4] مكتب فاطمه، ص 170
Add new comment