حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) امام حسین(علیہ السلام) کی نظر میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: امام حسین(علیہ السلام) نے اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کے فضائل کو اپنی پوری زندگی میں بیان کیا، یہاں تک کہ اپنی عمر کے آخری لمحوں میں بھی آپ نے اپنی مادر گرامی کو فراموش نہیں کیا۔

حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) امام حسین(علیہ السلام) کی نظر میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کی ذات اپنے اندر ایسے کمالات اور فضائل کو لئے ہوئے تھیں کہ کائنات کے ذرّے ذرّے نے آپ کے فضائل اور مناقب کو بیان کیا۔ لیکن اگر ایک معصوم کی حقیقی فضیلت کو سننا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کے دوسرے معصوم کی زبانی ان کی تعریف کو سنا جائے۔ اسی مقصد کو مدّنظر رکھتے ہوئے، حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے فضائل کو امام حسین(علیہ السلام) کی زبانی بیان کیا جارہا ہے، تاکہ ہمارے دلوں میں حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی معرفت میں اضافہ ہو،
     امام حسین(علیہ السلام) نے اپنی زندگی کے مختلف مقامات پر اپنی والدہ گرامی کو یاد فرمایا ہے اور حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے بارے میں اہم نکات کو بیان کیا جو حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی عظمت اور کمال کو بتاتے ہیں:
     امام حسین(علیہ السلام)، حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی فضیلت میں فرماتے ہیں: «امّی خیر منّی[۱] میری ماں مجھ سے بہتر ہیں»، امام حسین(علیہ السلام) کے اس جملہ سے حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کی فضیلت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، جس  نے اللہ کے دین اور اس کے احکامات کو بچانے کی خاطر تپتے ہوئے ریگستان میں اللہ کی راہ میں اپنے آپ کو قربان کردیا، وہ کہرہا ہے کہ میری ماں مجھ سے بہتر ہے۔
     امام حسین(علیہ السلام) شب عاشور حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) کو تسلیت دینے کے لئے اس جملہ کو فرمارہے ہیں: میری ماں جو مجھ سے بہتر تھی وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئی، امام حسین(علیہ السلام) اس جملہ کے ذریعہ اپنی ماں کو شب عاشو ر یاد کرتے ہوئے حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی عظمت کو بتانا چاہتے ہیں کہ جب وہ نہ رہیں تو مجھ جسیے کیسے رہینگے۔
     امام زین العابدین(علیہ السلام) عاشور کے دن کی توصیف کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ امام حسین(علیہ السلام) کی عمر کے آخری لمحے تھے، میرے بابا کے جسم سے خون بہرہا تھا بابا نے مجھے اپنےسینہ سے لگایا اور فرمایا: میں تمھیں ایک دعا کی تعلیم دیتا ہوں، جسے میر ماں فاطمہ(سلام اللہ علیہا) نے سکھایا ہے اور انھوں نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے سیکھا تھا اور جبرئیل نے یہ دعا میرے جد کو بتائی تھی، یہ وہ دعا ہے جب بہت زیادہ اہم کام ہو یا غم و اندوہ اور پرہشانیاں بہت زیادہ ہو تو اس دعا کو پڑھنا چاہئے۔ امام حسین(علیہ السلام) نے فرمایا : دعا کرو اور پڑھو: بِحَقِّ یس وَ الْقُرآنِ الْکَرِیمِ وَ بِحَقِّ طه وَ الْقُرآنِ الْعَظِیمِ یا مَنْ یَقْدِرُ عَلَی حَوائِجِ السّائِلِینَ یا مَنْ یَعْلَمُ ما فِی الضَّمِیرَ یا مُنَفِّسَ عَنِ الُمَکُرُوبِینَ یا مُفَرِّجَ عَنِ الْمَغْمُوْمِینَ یا راحِمَ الشَّیْخِ الْکَبیرِ یا رازِقَ الطِّفْلِ الصَّغِیرِ، یا مَنْ لا یَحْتاجُ اِلَی التَّفْسِیرِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ افْعَلْ بِی کَذا وَ کَذا[۲]۔
    امام حسین(علیہ السلام) ان خظرناک اور بے شمار رنج و غم کے حالات میں جس وقت ہر طرف سے ان پر دشمن انہیں پریشان کررہے ہیں ان حالات میں بھی حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) نے بچپنے میں جو دعا انھیں تعلیم فرمائی تھی اس کو اپنے بیٹے کو منتقل فرمارہے ہیں اور اس کے ذریعہ شھزادی زہرا(سلام اللہ علیہا) کی عظمت کو بتارہے ہیں کہ دیکھو جو دعا مجھے میرے ماں نے سکھائی ہے اس کو کوئی معمولی دعا نہ سجھنا، میں اسے اس حالات میں جب چاروں طرف سے دشمن مجھے گھیرے ہوئے ہیں، اس دعا کو اپنے بیٹے کو تعلیم دے رہا ہو تاکہ یہ گراں بہار خزانہ مٹ نہ جائے۔

نتیجہ:
     امام حسین(علیہ السلام) کی ان دو حدیثوں کے ذریعہ ہم یہ نتیجہ لے سکتے ہیں کہ امام حسین(علہیہ السلام)، امام ہونے کے باوجود اپنی ماں کی کتنی عظمت کے قائل تھے، جو حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو اپنے سے بہتر بتارہے ہیں اور انکی تعلیم کردہ دعا کو آخر وقت میں اپنے فرزند کو تعلیم دیرے ہیں۔ خدا ہم سب کو حضر زہرا(سلام اللہ علیہا) کی عظمت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، ج۴۵، ص۳، دار إحياء التراث العربي، بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
[۲] گذشتہ حوالہ، ج۹۲، ص۱۹۶۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
13 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 47