خلاصہ: اگر ہمیں اپنی زندگی کو سکون اور چین کے ساتھ گذارنا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی میں قناعت کو اپنائیں، اور اس کو اپنانےکا بہترین طریقہ معصومین(علیہم السلام) کی سیرت کو اپنی زندگی میں اجراء کرنے کی کوشش کرنا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کا وجود تمام کائنات کے لئے ایک چراغ کی طرح ہے، جو ساری کائنات کو نورانی کر رہا ہے، آپ کی فضیلت میں یہی کہنا کافی ہے کہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) نے آپ کو اپنے لئے نمونۂ عمل قرار دیتے ہوئے فرمایا: «وَ فِي ابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلوات الله علیه لِي أُسْوَةٌ حَسَنَة[۱] رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی بیٹی میرے لئے نمونہ عمل ہے»، جب امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اپنے لئے فرمارہے ہیں کہ حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی ذات ان کے لئے نمونۂ عمل ہے تو ہمارے لئے بدرجہ اولی ان کی سیرت پر عمل کرنا ضروری ہے، اسی مقصد کو مدّنظر رکھتے ہوئے اس مضمون میں حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی قناعت کے ایک گوشہ کو بیان کیا جارہا ہے تاکہ آپ کی قناعت کو دیکھ کر ہم بھی اپنی زندگی میں اسے اپنائیں۔
ہمارے آج کے معاشرے کی ایک بہت بڑی مشکل، قناعت اور سادگی کو فراموش کرنا ہے۔ ہر شخص کی یہ خواہش ہے کہ اس کے پاس سب کچھ ہو، جو اس کے پاس ہے وہ اس پر قناعت اور خدا کا شکر ادا نہیں کرتا، اس کے دو نقصان ہیں، ایک تو یہ کہ جو اس کے پاس ہے وہ اس سے خوش نہیں ہے اور جو نہیں ہے اسے حاصل کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، جس کہ نتیجہ میں نہ وہ اپنی اس زندگی پر خوش ہے اور جو زندگی آنے والی ہے، اس کہ بارے میں بھی پریشان ہے۔ یہ پریشانی اور اضطراب اس کے پاس قناعت اور سادگی نہ ہونے کی وجہ سے ہے، اگر جو چیز اس کے پاس ہے وہ اسی پر خوش ہوتا تو نہ اسے اپنی اِس زندگی کے بارے میں افسوس ہوتا اور نہ وہ اپنی آنے والی زندگی کے بارے میں پریشان ہوتا، ہم کو قناعت اور سادگی کے ساتھ زندگی گذارنے کے لئے معصومین(علیہم السلام) کی سیرت کو اپنانا چاہئے، خصوصا ہماری ماں بہنوں کو حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی سیرت کو اپنانا چاہئے کہ جس کی سادہ چادر کو دیکھ کر جناب سلمان جیسے صحابی بھی تعجب کرنے لگے، حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی خدمت میں جناب سلمان نے جو آپ کی سادہ چادر کو دیکھ کر تعجب کیا اس کے بارے میں فرمایا: «اے اللہ کے رسول! سلمان میری سادہ چادر کو دیکھ کرتعجب کررہے ہیں! خدا کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ اپنا نبی بنا بھیجا، پانچ سال ہوگئے ہیں کہ میرا اور علی(علیہ السلام) کا بستر ایک بکرے کی کھال ہے، جس کو دن میں ہم اپنے اونٹوں کی غذا کے لئے استعمال کرتے ہیں، اور ہمارا تکیہ ایک کھال ہے جس کہ اندر کھجور کے درخت کے پتّے ڈال کر سوتے ہیں»[۲]۔
ایک دن رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)، حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کے گھر گئے، آپ نے کیا دیکھا کہ حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) زمین پر بیٹھی ہوئی ہیں، ایک ہاتھ میں اپنے فرزند کو لئے ہوئے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے چکی پیس رہی ہیں۔ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے جب یہ دیکھا تو آپ کی آنکھوں سے آنسوں آگئے، اس وقت آپ نے فرمایا: «یا بِنْتَاهْ تَعَجَّلِی مَرَارَةَ الدنیا بِحَلاوَةِ الْآخِرَة[۳] بیٹی! دنیا کی کڑواہت(سختیوں) کوآخرت کی مٹھاس(آسانی) کے لئے برداشت کرلو!»، جب حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) نے یہ سنا تو خدا کا شکر اداء کیا۔
نتیجہ:
حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) جو تمام عالم کی عوتوں کی سردار ہیں، ایک بکرے کی کھال جس پر اونٹوں کو غذا دی جاتی، اسے اپنا بستر بنا کر اور اپنے ہاتھوں سے چکی پیس کر ہمیں یہ بتارہی ہیں کہ دیکھو تم لوگ جسے کائنات کی عورتوں کی سردار کہتے ہوں وہ یہ کام کرسکتی ہے، تو تم لوگ اپنے زندگی میں اتنے عیش اور آرام کے باوجود راضی کیوں نہیں ہو۔ خدا ہم سب کو حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا)کی سیرت کو اپنانے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی زندگی میں قناعت کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، ج۵۳، ص۱۸۰، دار إحياء التراث العربي ،بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
[۲]«يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَلْمَانَ تَعَجَّبَ مِنْ لِبَاسِي، فَوَ الَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيّاً مَا لِي وَ لِعَلِيٍّ مُنْذُ خَمْسِ سِنِينَ إِلَّا (مَسْكُ) كَبْشٍ، تُعْلَفُ عَلَيْهِ بِالنَّهَارِ بَعِيرُنَا، فَإِذَا كَانَ اللَّيْلُ افْتَرَشْنَاهُ، وَ إِنَّ مِرْفَقَتَنَا لَمِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفُ النَّخْلِ»۔ گذشتہ حوالہ، ج۸، ص۳۰۲۔
[۳] گذشتہ حوالہ، ج۵، ص۶۸۳۔
Add new comment