فاطمہ ائمہ معصومین علیھم السلام کی نگاہ میں

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:ائمہ معصومین علیھم السلام  کا ایک ایک قول حضرت فاطمۃ الزھراء علیھا السلام کے بارے میں

فاطمہ ائمہ معصومین علیھم السلام کی نگاہ میں

1۔امير المؤمنين علي(ع):
مولائے کائنات ارشاد فرماتے ہیں کہ :ایک دن میں گھر میں داخل ہوا، دیکھا رسول خدا (ص) تشریف فرما ہیں دائیں طرف حسن اور بائیں طرف حسین، سامنے فاطمہ بیٹھی ہوئی تھیں تو حضور(ص) نے فرمایا: اے حسن و حسین تم  دونوں ترازو کے دو پلڑے ہو اور فاطمہ اس کا مرکز ہیں تم دونوں ایک دوسرے کے بغیر ٹھر نہیں سکتے اور تم دونوں امام ہو اور تمھاری ماں شفاعت کا مرکز ہے۔.[1]

2۔حضرت حسن بن علي(ع):
امام حسن علیہ السلام فرماتے ہیں : میں نے دیکھا میری ماں شب جمعہ محراب عبادت میں مشغول عبادت ہیں اور صبح تک رکوع و سجود میں مشغول ہیں پھر ایک ایک کا نام لے کر دعا کر رہی ہیں میں نے کہا  اماں جیسے دوسروں کے لیے دعا کر رہی اپنے لیے کیوں نہیں کرتی ؟
فرماتی ہیں : اے بیٹا ہمیشہ دوسروں کو اپنے اوپر مقدم رکھو ۔[2]

3۔حضرت حسين بن علي(ع):
امام حسین علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : رسول خدا (ص) نے ارشاد فرمایا: فاطمہ میرے دل کا سکون ہے اس کے دو بیٹے میرے دل کے ٹکڑے ہیں اس کا شوہر میری آنکھوں کا نور ہے  اور یہ ایک  رسی ہیں خدا اورمخلوقات کے درمیان کہ اگر کوئی اسے پکڑ لے  تو نجات پا جائے گا اگر کسی نے چھوڑ دیا تو نابود ہو جائے گا ۔ [3]

4۔حضرت علي بن الحسين(ع):
امام سجاد علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : ظھور اسلام کے دوران جناب خدیجہ (س) سے رسول خدا (ص)کے لیے سوائے فاطمہ کے کوئی اور اولاد پیدا نہیں ہوئی۔[4]

5۔ حضرت امام محمد باقر(ع):
امام باقر علیہ السلام  اپنے بابا سے نقل کرتے ہیں کہ فرمایا: فاطمہ کو رسول خدا (ص) کی طرف سے اس لئیے طاہرہ کہتے ہیں کہ وہ ہر قسم کی نجاست سے پاک تھیں ۔[5]

6۔ حضرت امام صادق(ع):
امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں :  جب تک فاطمہ زندہ تھیں خدا وند متعال نے علی (ع) کے لیے باقی عورتیں حرام قرار دے رکھیں تھیں  کیونکہ یہ ان نجاسات سے پاک تھیں جن میں باقی خواتین مبتلا ہیں (یعنی حیض،استحاضہ ،نفاس وغیرہ)[6].

7۔ حضرت امام موسي بن جعفر(ع):
امام موسی کاظم علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : وہ گھر جس میں نام محمد ،علی ،حسن،حسن،فاطمہ ہو  وہ گھر فقر و تنگ دستی سے پاک رہے گا ۔[7]
امام موسی کاظم علیہ السلام  اپنے  بابا سے نقل کرتے ہیں کہ مولائے کائنات نے فرمایا: ایک نابینا شخص نے اجازت مانگی کہ فاطمہ کے گھر داخل ہو تو سیدہ نے فوراً پردہ کر لیا رسول خدا (ص) نے پوچھا کہ فاطمہ وہ نابینا ہے تب بی بی نے جواب دیا بابااگر وہ مجھے نہیں دیکھ سکتا تو میں تو بینا ہوں میں تو دیکھ سکتی ہوں تب رسول خدا (ص) نے فرمایا :میں گواھی دیتا ہوں کہ فاطمہ میرا ٹکڑا ہے ۔[8]

8۔ حضرت امام رضا(ع):
امام رضا علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ رسول خدا نے ارشاد فرمایا : جب میں آسمان پر گیا تو جبرائیل نے مجھے بہشت  میں سے ایک کھجور کا دانہ دیا جب میں زمین پر آیا اور خدیجہ سے شادی کی اور اس کھجور کی وجہ سے فاطمہ دنیا میں آئیں اسی وجہ سے مجھے جب بھی بہشت کی خشبو سونگھنا چاہتا تھا  تو فاطمہ کو بلا لیتا تھا ۔[9]

9۔ حضرت امام جواد الائمه(ع):
موسی بن قاسم کہتے  ہیں  میں نے  امام جواد علیہ السلام سے عرض کیا کہ آپ کی اور آپ کے جد کی طرف سے طواف کروں لیکن مجھے کہا گیا کہ کسی اور کی طرف سے طواف نہیں کر سکتے ، امام علیہ السلام نے جواب دیا کہ جتنا طواف کر سکتے ہو کرو یہ کام جائز ہے۔ تین سال کے بعد میں نے عرض کیا کہ میں ہمیشہ آپ سب کے لیے طواف کرتا ہوں لیکن کبھی کبھی آّپ کی ماں زہراء کے لیے بھی کر لیتا ہوں کیا یہ جائز ہے ؟
تو امام علیہ السلام نے جواب دیا:ہاں ، اس عمل کو جتنا زیادہ کر سکتے ہو کرو کیونکہ اس سے بڑھ کو کوئی عمل نہیں ۔[10]

10۔ حضرت هادي(ع)
امام ھادی علیہ السلام  فرماتے ہیں کہ رسول خدا (ص)نے ارشاد فرمایا:میری بیٹی فاطمہ کو فاطمہ اس لیے کہا گیا کہ خداوند متعال نے اس کے چاہنے والوں پر جھنم حرام قرار دی ہے ۔[11]

11۔ حضرت ابو محمد امام حسن عسگري(ع):
ابو ھاشم عسکری کہتے ہیں کہ میں نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے پوچھا  :فاطمہ کو زہراء کیوں کہتے ہیں ؟
آپ علیہ السلام  نے ارشاد فرمایا:اس وجہ سے کہ ان کا چہرہ اس طرح چمکتا تھا جیسے سورج کی روشنائی طلوع سے لے کر غروب تک چمکتی  ہے ۔ [12]

12۔حضرت بقيه اللّه اعظم امام زمان(عج):
امام زمانہ (عج) ارشاد فرماتے ہیں میں  نے رسول خدا (ص) کی بیٹی  سے ایک سر مشق نیک اپنائی  کہ نادان انسان اپنے کام کی پستی میں اس طرح گرفتار ہو گا کہ کافر یہ فکر کرے  گا کہ یہ کام کس  کا ہے ۔[13]
فاطمہ (س) خداوند متعال کا ایک ایسا نور ہے جس کی برکتیں پورے جہان کو گھیرے ہوئے ہے ، وہ ایک ایسا دائرہ ہے، جب نازل ہوا تو کثرت سے فائدہ پہنچایا اور یکتا پرستی کی اساس ہے ۔

منابع
[1] کشف الغمه - ج 1 - ص 506.
[2] بحار الانوار - ج 43 - ص 81.
[3] فوائد المسطين - ج 2 - ص 66.
[4] روضه کافي - حديث 536.
[5] مناقب ابن شهر آشوب - ج 3 ص 33.
[6] بحارالانوار - ج 43 ص 19.
[7] سفينه البحار - ج 1 - ص 662.
[8] بحار الانوار - ج 43 - ص 91.
[9] عوالم العلوم و المعارف - ج 11 - ص 10.
[10] بحار الانوار - ج 50 - ص 101.
[11] کتاب فاطمه الزهرا(س) شادماني دل پيامبر - ص 42.
[12] کتاب فاطمه الزهرا(س) شادماني دل پيامبر - ص 42.
[13] بحارالانوار - ج 53 - ص 180.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 63