خلاصہ: خدا نےپیغمبروں اور رسولوں کے ذریعہ انسان کی فطرت کی راہنمائی کی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسلام نے فطرت کی راہنمائی کے لئے حدود معین کئے ہیں اور اس پر باقی رہنے کے لئے شرائط کو مشخص کیا ہے، لیکن اسلام نے کبھی بھی وہ فطرت جس پر خدا نے انسان کو پیدا کیا ہے اس کی مخالفت نہیں کی بلکہ شرعی طریقے سے اس کی راہنمائی کی ہے، جس کے بارے میں حضرت علی(علیہ السلام) ایک روایت میں اس طرح اشارہ فرمارہے ہیں: «فَبَعَثَ فِيهِمْ رُسُلَهُ وَ وَاتَرَ إِلَيْهِمْ أَنْبِيَاءَهُ لِيَسْتَأْدُوهُمْ مِيثَاقَ فِطْرَتِهِ ؛ خدا نے رسولوں کو ان لوگوں کے در میان بھیجا اور ان کی جانب انبیاء کو ایک کے بعد ایک بھیجا تاکہ ان لوگوں نے فطرت کے ساتھ جو پیمان باندھا تھا اس کا مطالبہ کرے»[نهج البلاغة (صبحي صالح)،ص۴۳]۔
اب اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ خدا نے ہماری فطرت کی راہنمائی کے لئے کچھ بھی نہیں کیا تو وہ سراسر غلط فہمی کا شکار ہے کیونکہ خدا نے اس کی ہدایت کے لئے انبیا اور رسولوں کو بھیجا تاکہ انسان کو گمراہی اور ضلالت کی وادیوں سے نکال کر نور اور ہدایت کے راستوں پر چلائے۔
*محمد بن حسين رضی، هجرت، قم، ۱۴۱۴ ق، ص۴۳.
Add new comment