خلاصہ: انسان کے اعمال اس کی زندگی پر اپنا اثر کرتے ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بعض اوقات انسان جن اعمال کو انجام دیتا ہے ان کا اثر اس کی آنے والی نسلوں پر پڑتا ہے،جس کے بارے میں معصومین(علیہم السلام) سے بہت زیادہ روایتیں وارد ہوئی ہیں کہ انسان کے گناہ کا اثر اس کے اطراف والوں پر بھی پڑتا ہےمثال کے طور پر جب کسی جگہ پر آگ لگتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتی کہ مجھے کس چیز کو جلانا ہے وہ سب کے سب کو جلا کر راکھ کردیتی ہے اسی طرح گناہ ہے، اگر کوئی گناہ کررہا ہے تو اس کے گناہ کا اثر تمام معاشرے پر پڑتا ہےاس بات کی تأئید کے لئے ہم رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے اس قول کو پیش کرسکتے ہیں جس میں آپ فرمارہے ہیں: «مَنْ أَحَبَّ قَوْماً حُشِرَ مَعَهُمْ وَ مَنْ أَحَبَّ عَمَلَ قَوْمٍ أُشْرِكَ فِي عَمَلِهِم؛ جو کسی قوم سے محبت کرتا ہے وہ اس کے ساتھ محشور ہوگا اورجو کسی قوم کے عمل کو پسند کرتا ہے تو اس کے عمل میں شریک ہے»[بشارة المصطفی، ص۷۵]، اگر ایک نیک شخص گناہگار کو دیکھ کر اسے اس گناہ سے منع نہیں کر رہا ہے(منع کرنے کے شرایط موجود ہونے کی صورت میں) تو گویا وہ اس کے اس گناہ سے راضی ہے اور اس کا راضی ہونا ہی اسے جھنم کی طرف لے جانے کے لئے کافی ہے کیونکہ اللہ نے لوگوں کو برائی سے روکنے کا جو حکم دیا ہے اس نے اللہ کے اس حکم کی فرمانبرداری نہیں کی۔
*عماد الدین طبری، کتابخانه حیدریه، نجف، ۱۳۸۳ق.
Add new comment