خلاصہ: حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) کو مامون نے قتل کی دھمکی دی اور زبردستی ولیعہد بنایا، اس موقع پر آپؑ نے جبری حالات کے الہی قانون کے مطابق عمل کیا اور بارگاہ الہی میں ان نازک حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ سے دعا مانگی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مامون نے اپنی حکومت میں حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) کی رضامندی کے بغیر مسلمانوں سے آپؑ کے لئے بیعت لی کہ آپؑ اس کے بعد ولیعہد ہوں گے اور یہ بیعت لینا، آپؑ کو قتل کی دھمکی دینے کے بعد تھا۔ مامون نے ولیعہدی کے لئے آپؑ سے کئی بار اصرار کیا، لیکن آپؑ ہر بار انکار کردیتے یہاں تک کہ آخرکار آپؑ نے اپنے آپ کو خطرہ میں پایا اور دعا کی: "اللَّهُمَّ إِنَّكَ قَدْ نَهَيْتَنِي عَنِ الْإِلْقَاءِ بِيَدِي إِلَى التَّهْلُكَةِ وَ قَدْ أُكْرِهْتُ وَ اضْطُرِرْتُ كَمَا أَشْرَفْتُ مِنْ قِبَلِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَأْمُونِ عَلَى الْقَتْلِ مَتَى لَمْ أَقْبَلْ وَلَايَةَ عَهْدِهِ وَ قَدْ أُكْرِهْتُ وَ اضْطُرِرْتُ كَمَا اضْطُرَّ يُوسُفُ وَ دَانِيَالُ ع إِذْ قَبِلَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا الْوِلَايَةَ مِنْ طَاغِيَةِ زَمَانِهِ اللَّهُمَّ لَا عَهْدَ إِلَّا عَهْدُكَ وَ لَا وَلَايَةَ لِي إِلَّا مِنْ قِبَلِكَ فَوَفِّقْنِي لِإِقَامَةِ دِينِكَ وَ إِحْيَاءِ سُنَّةِ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ ص فَإِنَّكَ أَنْتَ الْمَوْلَى وَ أَنْتَ النَّصِيرُ وَ نِعْمَ الْمَوْلى أَنْتَ وَ نِعْمَ النَّصِير"، "بارالہا! تو نے مجھے منع کیا ہے (اپنے آپ کو) اپنے ہاتھوں ہلاکت میں ڈالنے سے، اور مجھے مجبور اور مضطر کیا گیا ہے جیسے پہلے عبداللہ مامون کی طرف سے میں قتل ہونے کے قریب پہنچا جب میں نے اس کی ولایت عہدی کو قبول نہ کیا، اور مجھے مجبور اور مضطر کیا گیا ہے جیسے یوسف اور دانیال کو مضطر کیا گیا تھا جب ان میں سے ہر ایک نے اپنے زمانہ کے سرکش سے ولایت کو قبول کیا۔ بارالہا! تیرے عہد کے علاوہ کوئی عہد نہیں اور میرے لیے کوئی ولایت نہیں سوائے تیری طرف سے، لہذا تو مجھے توفیق عطا فرما اپنے دین کو قائم کرنے اور اپنے نبی محمدؐ کی سنت کو زندہ کرنے کی، کیونکہ صرف تو مولی اور تو مددگار ہے اور تو کتنا اچھا مولی اور کتنا اچھا مددگار ہے۔ (اقتباس از: عیون اخبارالرضا علیہ السلام، ج۱، ص۱۹)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عیون اخبار الرضا علیہ السلام، شیخ صدوق، ناشرنشر جهان، تهران، 1378 ق۔
Add new comment