خلاصہ: حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام)، حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) کا لوگوں کے سامنے "رضا" کے نام سے تذکرہ کیا کرتے اور جب خود آپؑ سے مخاطب ہوتے تو "ابالحسن" کی کنیت سے پکارتے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپؑ مستقبل کے لئے اس دعوی کا راستہ بند کررہے تھے کہ کوئی دعوی نہ کرے کہ آنحضرتؑ کو مامون نے "رضا" کا نام دیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اہل بیت (علیہم السلام) کے دشمنوں نے تلوار اور زہر کے استعمال کے ساتھ ساتھ کوشش کی کہ اہل بیت (علیہم السلام) کے ناموں کے ذریعہ بھی اپنی دشمنی پھیلائیں، حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) سے معاویہ نے اتنی دشمنی کی کہ وہ آپؑ پر ہر منبر پر سالہا سال تک سب و لعن کرواتا رہا اور اس کا یہ شیطانی عمل عرصہ دراز تک اس کے بعد بھی جاری رہا۔ حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے اُس کے اس کام کے مقابلہ میں اپنے بیٹوں کا نام "علی" رکھنا شروع کردیا، آپؑ نے اپنے تین بیٹوں یعنی علی اکبر، زین العابدین اور علی اصغر (علیہم السلام) کا نام "علی" رکھا کہ یہ نام مٹنے نہ پائے اور لوگ اس نام کو بھول نہ جائیں اور اس ذریعہ سے دین کا تحفظ کیا۔ دشمن نے حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) کے بارے میں افواہ پھیلادی کہ آپؑ کو "رضا" کا نام مامون نے دیا ہے، جبکہ آپؑ کے فرزند حضرت امام محمد تقی (علیہ السلام) نے سختی سے اس بات کی تردید کی اور فرمایا: اللہ تبارک و تعالی نے آپؑ کا نام "رضا" رکھا ہے۔ اس افواہ کے باطل ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) جب آپؑ کا دوسرے لوگوں کے سامنے تذکرہ کرتے تو آپؑ کو "رضا" کہتے اور جب خود آپؑ سے مخاطب ہوکر بات کرتے تو "ابالحسن" کی کنیت سے پکارتے (اقتباس از: عیون اخبارالرضا علیہ السلام، ج۱، ص۱۳)۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ امام موسی کاظم (علیہ السلام) کا مقصد یہ تھا کہ آنے والے زمانہ میں کوئی یہ دعوی نہ کرسکے کہ یہ نام مامون نے رکھا، بلکہ سب کو معلوم ہو کہ "رضا" کے نام سے تو آپؑ کے والد، آپؑ کا تذکرہ کیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(عیون اخبار الرضا علیہ السلام، شیخ صدوق، ناشرنشر جهان، تهران، 1378 ق)
Add new comment