خلاصۃ: خدا نے خود قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قرآن کی حفاظت کے لئے بہت زیادہ دلیلوں کو بیان کیا گیا ہے ان میں سے بعض خود قرآن کی آیات ہیں جن میں سے صرف ایک آیت کو دلیل کے طور پر بیان کیا جارہا ہے:
خدوند متعال نے بہت سے مقامات پر جیسے ’’سورۂ طور، آیت:۳۴؛ سورۂ ہود، آیت:۱۳؛ سورۂ بقره، آیت:۲۳’’ میں اپنے مخالف لوگوں کو بحث کی دعوت دی ہے کہ اگر تم قرآن کے سورے کی طرح کوئی سورہ لاسکتے ہو تو لاکر دکھاؤ، پوری تاریخ میں کوئی بھی قرآن کے اس دعوت کو لبیک نہ کہہ سکا کہ قرآن کی طرح کوئی سورہ لیکر آئے اسی لئے قرآن میں نہ کوئی ایک آیت کو کم کرسکا نہ کوئی ایک آیت کا اضافہ کرسکا کیونکہ خدا نے قرآن مجید میں خود اس کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے: «إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ إِنَّا لَهُ لَحافِظُون[سورۂ حجر، آیت:۹] ہم نے ہی اس قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں»، اس آیت کی روشنی میں خدا نے خود قرآن میں کمی اور زیادتی ہونے سے اسے محفوظ رکھا ہے۔
Add new comment