خلاصہ: شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو اللہ کی پناہ طلب کرنا چاہئے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیطان خداوند متعال کی وہ مخلوق ہے جو جن ہونے کے باوجود فرشتوں میں شمار ہونے لگا: «وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ[سورۂ کهف، آیت:۵۰] اور جب ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کرلیا کہ وہ جناّت میں سے تھا». امام علی(علیہ السلام) شیطان کے بارے میں فرمارہے ہیں: شیطان ۶۰۰۰ سال عبادت کی وجہ سےاس مقام پر پہونچ گیا تھا کہ اس کا شمار فرشتوں میں ہونے لگا؛ لیکن اسکی ایک غلطی جو تکبر کی صورت میں اس نے کی اس کی تمام عبادتوں پر پانی پھیر دیا [نهج البلاغه، ۲۸۷]۔ اس کے بعد شیطان نے انسان کو بھکانے کی قسم کھائی اور مختلف راستوں سے انسان کو بھکاتا رہتا ہے۔
شیطان فقر کے ذریعہ انسان کو بھکا تا ہے اور لوگوں کو برائی کا حکم دیتا ہے اور مؤمنین میں دشمنی کرواتا ہے، ان سب کا علاج خداوند متعال اس طرح فرمارہا ہے: «وَ إِمَّا یَنْزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیْطانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّه هوَ السَّمیع الْعَلیم [سورۂ فصلت، آیت:۳۶] اور جب تم میں شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو اللہ کی پناہ طلب کرو کہ وہ سب کی سننے والا اور سب کا جاننے والا ہے».
خداوند متعال نے انسان کو شیطان سے رہائی کے لئے بہت اچھا نسخہ فراہم کیا ہے جو بھی اس پر عمل کریگا اور صرف اور صرف اس پر تکیہ کریگا اسے شیطان کبھی بھی بھکا نہیں سکتا۔
*نهج البلاغة (للصبحي صالح)،شريف الرضى، هجرت، قم، 1414 ق.
Add new comment