ہدایت اور گمراہی قرآن کریم کی نظر میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: اللہ ہی ہدایت اور گمراہ کرتا ہے۔ لیکن ہدایت اور گمراہی کا راستہ خود انسان ہی فراہم کرتا ہے اور اللہ کے گمراہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اسے ہدایت کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

ہدایت اور گمراہی قرآن کریم کی نظر میں

قرآن کریم کی آیات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اللہ ہدایت اور گمراہ کرتا ہے۔

وَمَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِهِ ۖ وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ عُمْيًا وَبُكْمًا وَصُمًّا ۖ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيرًا[1] اور جس کو خدا ہدایت د ے دے وہی ہدایت یافتہ ہے اور جس کو گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے اس کے علاوہ کوئی مددگار نہ پاؤ گے اور ہم انہیں روز قیامت منہ کے بل گونگے اندھے بہرے محشور کریں گے اور ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا کہ جس کی آگ بجھنے بھی لگے گی تو ہم شعلوں کو مزید بھڑکا دیں گے۔

یہ دو جملے درحقیقت اس بات کی راہنمائی کرتے ہیں کہ ایمان کے لئے صرف مضبوط دلیلیں پیش کرنا کافی نہیں، بلکہ جب تک اللہ کی طرف سے توفیق نہ ہو اور اس آدمی میں ہدایت کی لیاقت نہ ہو تو ایمان لانا محال ہے۔ مثال کے طور پر اگر ہم بعض لوگوں کو نیک کام کی طرف رغبت دلاتےہیں  اور مختلف دلائل کے ساتھ اس نیکی کی اہمیت کو بیان کرتے ہیں تو بعض افراد قبول کرلیتے ہیں اور بعض دیگر مخالفت کرتے ہیں۔ لہذا جب ہم کہیں گے: ہرشخص اس نیکی کو انجام دینے کی لیاقت نہیں رکھتا تو یہ بات سننے والے پر اثرانداز ہوسکتی ہے اور بسا اوقات ہوسکتا ہے کہ وہ شخص اپنی لیاقت کو ثابت کرنے کے لئے اپنی ضد سے دستبردار ہوجائے اور حق کے سامنے تسلیم ہوجائے۔

واضح رہے کہ اللہ کی ہدایت اور ضلالت (گمراہی) میں ہرگز جبری پہلو نہیں پایا جاتا، بلکہ اس کا براہ راست انسان کے اعمال اور صفات سے تعلق ہے۔

جو لوگ جہاد کے لئے قیام کرتے ہیں اور حق تک پہنچنے کے لئے جانثاری کرتے ہیں، یقیناً ہدایت پانے کے لائق ہیں: (وَ الَّذِينَ جاهَدُوا فِينا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنا)[2] اور جو دشمنی اور ضد اختیار کرتے ہیں اور ہر طرح کے ظلم و گناہ میں پڑجانے کی وجہ سے لیاقت کا اپنے وجود میں خاتمہ کردیتے ہیں اور سلبِ توفیق اور گمراہی کے مستحق ہوجاتے ہیں، یقیناً ایسے لوگوں کو اللہ گمراہ کردیتا ہے، جیسا کہ فرمایا: (وَ يُضِلُّ اللَّهُ الظَّالِمِينَ‏)[3]، (وَ ما يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفاسِقِينَ‏)[4] ، (كَذلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُرْتابٌ‏)[5] ۔

البتہ اس بات کو جاننا ضروری ہے کہ اللہ کے گمراہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے ہدایت کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ماخوذ: تفسیر نمونہ، آیت اللہ مکارم شیرازی)

[1]  سوره اسراء، آیت ۹۷
[2]  سوره عنكبوت آيه ۶۹
[3]  ابراهيم ۲۷
[4]  سوره بقره ۲۶
[5]  غافر ۳۴

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 15 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 22