خلاصہ:
مالک اشتر کا طاقت اور قدرت رکھتے ہوئے،اپنے اخلاق کے ذریعہ دوسروں کو اخلاق محمدی اور علوی سے آشنا کرنا۔
امام علی ( علیہ السلام)کا حقیقی شیعہ وہ ہے جو آپکےبتائے ہوئےفرامین پر عمل کرے، اور آپکے کردار کو اپنانے کی کوشش کرے،جس طرح جناب مالک اشتر جو مولائے کائنات علی(علیہ السلام) کے لشکر کے سردار ہے، جو ہر چیز میں امام(علیہ السلام) کی اطاعت اور پیروی کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، جیسا کہ ایک دن کوفہ کے بازار سے گزر رہے تھے، ایک بازاری جو جناب مالک اشتر کو جانتا نہیں تھا اس نےآپکے سر پر کچھ پھینکا اور آپ پر ہنسنے لگا ، مالک اشتر بغیر کچھ کہے ہوئے وہاں سے گزرگئے۔
ایک مرد نے اس بازاری سے پوچھا کہ کیا تم اس شخص کونہیں پہچانتے؟
اس نے کہا: نہیں
اس نے کہا: وہ مالک اشتر ہیں، امیر المؤمنین کے لشکر کے سردار۔
بازاری نے جب یہ سنا تو ڈرتے ڈرتے مالک اشتر کے پیچھے دوڑا، تا کہ جناب مالک اشتر سے معافی طلب کرے۔ اس نے دیکھا کہ آپ مسجد میں جاکر نماز پڑھ رہے ہیں، بازاری ، آپکی نماز ختم ہونے کے بعد، آپکے قریب آیا اور بڑی فروتنی کے ساتھ آپ سے معافی مانگنے لگا۔ مالک اشتر نےکہا: ’’ خدا کی قسم میں مسجد میں اسی لئے آیا تا کہ تیرے لئےدعاکرو تا کہ خدا تجھے بخش دے اور تیری اصلاح فرمائے۔[۱]
یہ مولائے کائنات کی پیروی اور اطاعت کا ایک نمونہ ہے جو مالک اشتر نے عمل کرکے بتایا کہ علی(علیہ السلام) کا حقیقی چاہنے والا کیساہو تا ہے، اور اسکو کیسا ہونا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منبع:
[۱]۔ بحارالانوار، ج 41، ص 48.
Add new comment