تفسیر قرآن کریم
خلاصہ: سورہ الحمد کی دوسری آیت "الحمدللہ ربّ العالمین" کی تفسیر کے ضمن میں یہ بیان کیا جارہا ہے کہ انسان کو اللہ کے سب کاموں پر اس کی حمد کرنی چاہیے۔
خلاصہ: سورہ الحمد کی آیت الحمدللہ ربّ العالمین کی تفسیر کرتے ہوئے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے فرمان اور سیرت کے طور پر اس مضمون میں تین احادیث کو ذکر کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں اس بارے میں گفتگو کی جارہی ہے کہ حضرت امام علی (علیہ السلام) کیسے نقطۂ باء بسم اللہ ہیں۔
خلاصہ: اللہ تعالیٰ رحمن و رحیم اور انسان بھی دوسروں پر رحم کرتا ہے، مگر اللہ کی رحمت اور انسان کی رحمت میں فرق ہے۔
خلاصہ: سورہ حمد کی تفسیر کرتے ہوئے رحمن اور رحیم کا فرق بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: سورہ بقرہ کی پانچویں آیت میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "أُولَـٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ"، "یہی لوگ اپنے پروردگار کی ہدایت پر (قائم) ہیں اور یہی وہ ہیں جو (آخرت میں) فوز و فلاح پانے والے ہیں"۔ [مولانا محمد حسین نجفی کے ترجمہ کے مطابق]۔ اس مضمون میں اس آیت کی مختصر تفسیر بیان کی جارہی ہے۔
خلاصہ: سورہ بقرہ کی چوتھی آیت کے سلسلہ میں مختصر طور پر چند نکات بیان کیے جارہے ہیں۔ اس آیت میں ارشاد الہی ہے: "وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ", "اور جو ایمان رکھتے ہیں اس پر جو آپ پر نازل کیا گیا ہے اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے (سابقہ انبیاء) پر نازل کیا گیا۔ اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں" [مولانا سید محمد حسین نجفی کے ترجمہ کے مطابق] اس مضمون میں اس آیت کی مختصر تفسیر بیان کی جارہی ہے۔
خلاصہ: سورہ بقرہ کی تیسری آیت میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ"، "جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں اور پورے اہتمام سے نماز ادا کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ (میری راہ میں) خرچ کرتے ہیں"۔ [مولانا سید محمد حسین نجفی کے ترجمہ کے مطابق] اس مضمون میں اس آیت کی مختصر تفسیر بیان کی جارہی ہے۔
خلاصہ: سورہ بقرہ کی دوسری آیت میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ"، "یہ (قرآن) وہ کتاب ہے جس (کے کلام اللہ ہونے) میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ (یہ) ہدایت ہے ان پرہیزگاروں کے لیے" [مولانا محمد حسین نجفی کے ترجمہ کے مطابق]۔ اس مضمون میں اس آیت کی مختصر تفسیر بیان کی جارہی ہے۔
خلاصہ: اللہ تعالی کے صفات ہر طرح کے نقص سے پاک و منزہ ہیں، جب انسان کسی پر رحمت کرتا ہے تو ہوسکتا ہے اس کے ساتھ نقص بھی پایا جائے، لیکن اللہ کی رحمت میں نقص نہیں ہے۔