خلاصہ: قرآن نے احکام کو کلی طور پر بیان کیا ہے، اس کی تشریح اور تفسیر کی ذمہ داری رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے سپرد کردی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہم شیعوں کا اس بات پر یقین ہے کہ امام، اللہ کی طرف سے منصوب ہوتا ہے کیونکہ خداوند عالم بندوں کے بارے میں بہتر جانتا ہے کہ کس چیز میں ان کا فائدہ ہے اور کن چیزوں میں ان کا نقصان ہے۔ جس طرح بندوں کی ہدایت کے لئے خدا نے انبیاء کو بھیجا اسی طرح بندوں کو سعادت اور کمال تک پہوچانے کے لئے خدا نے ائمہ(علیہم السلام) کو بھیجا کیونکہ انسان کی عقل، تنہا اس بات کا فیصلہ نہیں کرسکتی کہ کس بات میں اس کا فائدہ ہے یا کس میں نقصان، اسی لئے انسان کو کمال اور سعادت ابدی تک پہونچانے کے لئے ایک معصوم امام کا ہونا ضروری ہے۔
ہمارے بارہ اماموں کی امامت کو آیات میں کلی طور پر بیان کیا گیا ہے، قرآن میں بہت زیادہ آیات ہیں جو ائمہ(علیہم السلام) کی امامت پر دلالت کرتی ہیں، جن میں سے بعض یہ ہیں: « أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ[سورۂ نساء، آیت:۵۹] ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں»، « فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ[سورۂ نحل، آیت:۴۳] اگر تم نہیں جانتے ہو تو جاننے والوں سے دریافت کرو »، «یا اَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّهَ وَ کُونُوا مَعَ الصّادِقینَ[سورۂ توبہ، آیت:۱۱۹] ایمان والو اللہ سے ڈرو اور صادقین کے ساتھ ہوجاؤ»۔
Add new comment