فدک
قران کریم نے سورہ اسراء کی ۲۶ ایت شریفہ میں ارشاد فرمایا : وَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ ؛ اور قرابتداروں کو ان کا حق دے دو ، اسی بنیاد پر رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے اپنی اکلوتی بیٹی حضرت زھراء سلام کو فدک تحفہ میں دیا ۔
تاریخ گواہ ہے کہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے 14 ذی الحجہ 7 ھ ق کو اپنی لخت جگر اور اکلوتی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ زھراء سلام کو فدک تحفہ میں دیا تھا ۔
تاریخ گواہ ہے کہ ۱۴ ذی الحجہ 7 ھجری قمری کو مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے اپنی لخت جگر اور اکلوتی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ زھراء سلام کو تحفہ میں دیا تھا ۔
فدک کا علاقہ
تاریخ گواہ ہے کہ اقتدار اور حکمِ قرآن کی موجودگی کے باوجود مرسلِ اعظمؐ نے اپنے اوپر ظلم کرنے والوں سے کبھی کوئ انتقام نہیں لیا۔ اس کا سبب صرف یہی تھا کہ آنحضرتؐ نے ان تمام مظالم کے قصاص کو روز قیامت کے لیے ملتوی کردیا جب الله تبارک و تعالیٰ اپنے حبیب اور ان پر ظلم کرنے والوں کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ یہی سبب ہے کہ صرف حضرت امیرالمومنینؑ ہی نہیں بلکہ تمام اہلبیتؐ نے ہمیشہ اپنے اوپر ظلم کرنے والوں سے کوئ قصاص نہیں لیا۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیھا): اے ابی قحافہ کے بیٹے! تم تو اپنے باپ کے وارث ہوسکتے ہو، میں رسول اللہ کی بیٹی اپنے باپ کی وارث نہیں ہوسکتی۔
خلاصہ: حکم الہی سے فدک کی سرزمین رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی ملکیت خاص قرار پائی۔
خلاصہ: جب آیہ ذوی القربی نازل ہوئی اس وقت پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے جناب فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو فدک بخش دیا۔