آیہ ذوی القربی اور فدک کی بخشش

Mon, 01/28/2019 - 10:21

خلاصہ: جب آیہ ذوی القربی نازل ہوئی اس وقت پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے جناب فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو فدک بخش دیا۔

آیہ ذوی القربی اور فدک کی بخشش

       مسلمانوں نے جب ۷ ہجری کو خیبر کا قلعہ فتح کیا  اور یہودیوں کی مرکزی قوت ٹوٹ گئی تو فدک کے رہنے والے یہودی صلح کے لیے  پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے پاس  آئے اور انہوں نے اپنی آدھی زمینوں اور باغوں  کو پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کےحوالے  کردئیے اور آدھی اپنے پاس رکھی، اور پھر انہوں نے پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے درخواست کی کہ وہ ان زمینوں میں کاشتکاری کریں اور اپنا حق الزحمہ لیں اور پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے بھی انہیں اجازت دے رکھی تھی ان زمینوں سے جو بھی آمدنی ہوتی تھی اسے پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اپنے اوپر خرچ کرتے تھے جسے سورہ حشر نے واضح بیان کیا ہے[سورہ حشر ، آیت:۷]۔ اور پھر پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ  آلہ و سلم) نے وہ ساری زمینیں اپنی بیٹی حضرت فاطمةسلام اللہ علیہا) کوبخش دیں، یہ ایک  ایسی حقیقت ہے جسے سب مانتے ہیں۔
جب آیہ ذوی القربی نازل ہوئی: فاتِ ذَا القُربیٰ حَقّہُ[سورہ حشر، آیت:۳۸] تو اس وقت پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے جناب فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو فدک بخش دیا، ابوسعید خدری لکھتے ہیں: جب یہ آیہ کریمہ نازل ہوئی تو پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو بلایا اور کہا: یا فاطمة لکِ فدک، اے فاطمہ فدک تمہاری ملکیت ہے۔[کنز العمال، ج۲، ص۱۵۸]، حاکم نیشاپوری نے بھی اس بات کی تائید کی  ہے۔[فدک، ص۴۹]۔ 
* کنزالعمال، ج۲، ص۱۵۸۔
  کتاب فدک، ص۴۹۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 22