امام سجاد علیہ السلام کی اسیری

Tue, 08/13/2024 - 10:39

کربلا کا واقعہ ایک ایسا عظیم اور بےنظیرحادثہ ہے جسے چودہ صدیاں گذرنے کے باوجود فراموش نہیں کیا جاسکتا اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس واقعہ کی اہمیت ، جاذبیت اور اثرگذاری میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اور بشریت پہلے سے زیادہ انسانی سعادت فلاح اور بہبود کیلے اس واقعہ کی محتاج ہے کیونکہ انسانی اور اسلامی اقدار کی جو اعلی مثالیں اور انمٹ نقوش اس واقعہ میں پائے جاتے ہیں ان کا عشر عشیر بھی کسی دوسرے حادثہ میں دیکھنے کو نہیں ملتا اس کی وجہ ایک طرف سے اہلبیت طاہرین علیہم اسلام کا عظیم کردار ہے جو اس واقعہ میں پایا جاتا ہے تو دوسری طرف سے امام حسین علیہ السلام اور آپ کے باوفا ساتھیوں کا اخلاص اور للہیت ہے جس کی نظیر کہیں دیکھنے کو نہیں ملتی اس واقعہ کی بقاء اور جاودانگی کا ایک راز تلوار پر خون کی فتح کے بعد اس پیغام کو دنیا میں نشر کرنے میں اہلبیت طاہرین علیہم السلام خصوصا امام سجاد علیہ السلام کی حکمت عملی اور مسلسل کوششیں ہیں کیونکہ خون اور پیغام رسانی کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔

جب تک خون کے ساتھ مظلومیت کے ساتھ پیغام رسانی کا مؤثر انتظام نہ ہو دنیا تک خون کا پیغام پہونچانے کی مؤثر حکمت عملی نہ ہو خون کا مقصد لوگوں تک پہونچنے کا کوئی ذریعہ نہ ہو تو مظلومیت باطل کے مذموم مقاصد پروپیگنڈوں اور ناپاک عزائم کے تحت ظاہر میں دب جائیگی یا شیطانی چالیں اپنی گھنگھور گھٹاؤں میں حق کا حسین چہرہ چھپانے کی کوششں کریں گی لہذا خون اور مظلومیت کے ساتھ ساتھ پیغام رسانی بھی کسی انقلاب اور تحریک کا ایک نہایت ضروری رکن ہے۔

بےشک اگر یہ اسیروں کا قافلہ نہ ہوتا یہ شام اور کوفہ میں اسیروں اور قیدیوں کی شکل میں جناب امام سجاد علیہ السلام اور جناب زینب سلام اللہ علیہا کے خطبات اور جاںفشانیاں نہ ہوتیں تو مکاردشمن اور اس کے سکوں پر پلنے والے قلم بکی ہوئی زبانیں اور درباری مؤرخین و علماء حق و باطل کا امتیاز ختم کردیتے وہ دشمن جو نواسے رسول کو خارجی بتا رہا تھا آپ کے قتل کے جواز کے فتوے صادر کر رہا تھا وہ خبیث دشمن اس واقعہ کے بعد اپنی پوری کوشش اس واقعہ کو محو کرنے پر لگا دیتا جیسا کہ چودہ صدیوں میں یہ مذموم کوششیں ہوتی رہی ہیں اور آج بھی بہت شد ومد سے اس مقصد کے تحت کام ہو رہا ہے لہذا اگر اہلبیت طاہرین علیہم السلام کی اس واقعہ کو زندہ رکھنے میں بے مثال خدمات نہ ہوتیں گریہ و عزا نہ ہوتا خصوصا امام سجاد علیہ السلام کے کوفہ م شام کے بازاروں اور دربار میں خطبات اسی طرح پیتیس سالہ گریہ اور مسلسل عزاداری نہ ہوتی تو کربلا کا عظیم واقعہ بھی دوسروں سیکڑوں واقعات کی طرح طاق نسیاں ہوجاتا دشمن اسے فراموش کروا دیتا۔

اس بات کو مدنظر قرار دیتے ہوئے امام سجاد علیہ السلام کی اہمیت ہمارے سامنے واضح ہوتی ہے اور اسیر و قیدی کی شکل میں آپ کے عظیم کارنامے اور بےمثال جہاد و حماسہ سے پردہ اٹھتا ہے واقعا امام سجاد علیہ السلام ایک عظیم مجاہد ہیں جن کی خدمات کو تاریخ بشریت اور اسلامی تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔

امام سجاد علیہ السلام نے اپنے خطبات گریہ اور عزاداری کے ذریعہ جہاں ایک طرف دنیا کے سامنے اہلبیت طاہرین علیہم السلام کو پہچنوایا امام حسین علیہ السلام کی نہضت و تحریک کی حفاظت کی تو دوسری طرف سے دشمن کے کریہ چہرے سے پردہ کشائی کی ، چہروں پر پڑی ہوئی نقاب کو الٹا اسلامی حکومت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جانشینی کے دلفریب نعروں کے پیچھے چھپے ہوئے شرارت کے پتلوں کو پہچنوایا۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 17