وفات و رحلت
جس دن آپ نے جناب امیرالمومنین حضرت علی (علیہ السلام) کے گھر میں قدم رکھا آپ کے بچوں سے مخاطب ہوکر پہلا جملہ یہ ارشاد فرمایا :
میں اس گھر میں آپ کی ماں بن کر نہیں آئی ہوں
میں کہاں اور جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی اولاد کہاں ؟
لا تَدْعُوِنِّی وَیْکِ أُمَّ الْبَنِینَ تُذَکِّرِینِی بِلِیُوثِ الْعَرِینِ
"اب مجھے ام البنین کہہ کر نہ پکارو کہ مجھے اپنے جانباز شیروں کی یاد آ جاتی ہے"
ان کا نام نامی فاطمه تھا وہ ان بہادر اور جانباز لڑکیوں میں سے تھیں جنھیں تلوار چلانا اور نیزوں سے کھیلنا بہت اچھی طرح آتا تھا وہ جنگ وجہاد میں اپنی قوم کے جوانوں کے ہم پلہ تھیں
بسم الله الرحمن الرحیم
أَشهَدُ أَن لا إلهَ إلا الله وَحدَهُ لاشَرِیکَ لَهُ
وَ أَشهَدُ أنَّ مُحَمَّدَاً عَبدُهُ وَ رَسُولُهُ
السَّلامُ عَلَیکَ یَا رَسُولَ الله
السَّلامُ عَلَیکَ یَا أَمِیرَ الُمؤمِنین
فاطمہ کلابیہ معروف بہ امّ البنین، حضرت ابوالفضل العباس سلام الله علیہ کی مادر گرامی، ایک عظیم المرتبت، صاحب کمال اور بافضیلت خاتون ہیں کہ ان میں سے بعض کا ہم یہاں پر تذکرہ کررہے ہیں ۔
۱: بہادر، نڈر اور طیب و طاھر گھرانے میں پرورش:
میری نگاہ میں سرکار وفا حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے مصائب کا اہم ترین حصہ آپ کی مادر گرامی کا بین اور ان کے اشعار ہیں :
لا تَدْعُوِنِّي وَيْكِ أُمَّ الْبَنِينَ تُذَكِّرِينِي بِلِيُوثِ الْعَرِينِ
ایک روايت، صحيح سند کے ساتھ كتاب شريف الامالي میں موجود ہے جو کہ فرحت بخش بھی ہے اور غم انگيز بھی۔