عیب
خلاصہ: جو شخص ہمیں ہمارا عیب بتائے ہمیں چاہیے کہ اسے اپنا خیرخواہ سمجھیں اور اس کی بات کے مطابق اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کریں۔
خلاصہ: جب کسی آدمی کو اس کا ظاہری عیب بتایا جائے تو اس کا ردّعمل اچھا ہوتا ہے، لیکن اگر باطنی عیب بتایا جائے تو اس کا ردّعمل اچھا نہیں ہوتا، اس کی وجہ کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: عموماً انسان کو مادی ہدیہ پسند ہوتا ہے اور معنوی ہدیہ سے غافل ہوتا ہے، ان دونوں ہدیوں میں فرق پائے جاتے ہیں۔ معنوی ہدیہ مادی ہدیہ سے بہتر اور زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔
خلاصہ: اگر انسان معنویت اور روحانیت کی طرف توجہ کرے تو اپنے دینی بھائیوں سے معنوی ہدیے لے سکتا۔
خلاصہ: سب سے زیادہ محبوب دینی بھائی وہ ہونا چاہیے جو ہمیں ہمارے عیب ہدیہ دے۔
امام علي عليہ السلام:أبْصَرُ النَّاسِ مَنْ أَبْصَرَ عُيُوبَهُ وَ أَقْلَعَ عَنْ ذُنُوبِهِ؛سب سے زیادہ عقلمند،وہ شخص ہے کہ جو اپنے عیوب پر نظر رکھےاور اپنے گناہوں سے دوری اختیار کرے۔[غررالحکم،حکمت۴۶۹۰]