حیا کی وسعت اور پھیلاؤ

Tue, 12/04/2018 - 18:37

خلاصہ: حیا کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اس میں ایسی وسعت پائی جاتی ہے جو بعض دیگر صفات میں نہیں پائی جاتی۔

حیا کی وسعت اور پھیلاؤ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

"حیا" ایسی وسیع اور پھیلی ہوئی صفت ہے جو کسی خاص حد میں محدود نہیں ہے۔ وضاحت یہ ہے کہ بعض صفات خاص حد میں محدود ہوتی ہیں، مثلاً عِفَّت(پاکدامنی)، شہوت سے متعلق ہے۔ واضح رہے کہ روایات میں شہوت کے معنی عام ہیں کہ جو انسان کی ہر خواہش کو کہا جاتا ہے جس کی ایک قسم، جنسی خواہش ہے اور دوسری قسم کھانے کی خواہش ہے، اسی لیے عفّت سے متعلق روایات میں پیٹ اور شرمگاہ کی عفّت کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔
بنابریں عفّت شہوت کی حد تک ہے، البتہ شہوت کے حدود میں دیگر عام روکنے والے اسباب بھی پائے جاتے ہیں، لیکن عفّت صرف شہوت کی حد تک ہے اور مثلاًغضب سے متعلق نہیں ہے۔ شہوت پر قابو پالینے سے ایسی حالت پیدا ہوتی ہے جسے عفّت کہا جاتا ہے۔
کظم غیظ (غصہ کو پی جانا) بھی ایسی صفت ہے جو صرف غضب سے متعلق ہے اور کسی دوسرے موقع سے مثلاً شہوت سے اس کا تعلق نہیں ہے۔
لیکن "حیا" ایسی صفت ہے جس کا سب میدانوں میں کردار ہے، چاہے فرمانبرداری ہو یا نافرمانی، غضب ہو یا شہوت، کسی چیز سے روک تھام ہو یا ترغیب دلانا۔
مثال کے طور پر جب انسان کو کسی آدمی پر غصہ آتا ہے اور وہ اپنے غصہ کو پی جاتا ہے، جب کسی نامحرم سے سامنا ہوتا ہے تو وہ اپنی نظریں جھکا کر گزر جاتا ہے، نماز کو فضیلت کے وقت پر ادا کرتا ہے اور کسی واجب روزے کو کسی شرعی عذر کے بغیر نہ چھوڑتا ہے اور نہ توڑتا ہے تو ان سب موقعوں پر اس نے اللہ تعالیٰ سے "حیا" کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[اصل مطالب ماخوذ از: پژوهشي در فرهنگ حيا، عباس پسندیدہ]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 66