شہداء کربلا کی تعداد

Sun, 08/11/2024 - 10:29

کربلا کے واقعہ میں سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے باوفا ساتھیوں اور آپ کے ہمراہ شہید ہونے والے عظیم الشان شہداء کی تعداد کے  سلسلے سے مشہور و معروف قول یہ ہے کہ ان جاں نثاروں کی تعداد بہتر ہے جسے مختلف مصنفین و مؤلفین نے نقل کیا ہے جیسے ہمارے بزرگ عالم دین جناب شیخ مفید رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ اسی قول کے قائل ہیں ، اسی طرح  بعض مصنفین نے اس سلسلے سے مستقل کتابیں بھی تحریر کیں ہیں مثلا برصغیر کے عالم دین اور اردو زبان میں سیرت و تاریخ کی مشہور کتابیں لکھنے والے جناب نجم الحسن کراروی صاحب مرحوم نے شہدائے کربلا پر ایک مستقل کتاب "بہتر تارے" نام سے تحریر کی ہے جس میں آپ نے بہتر شہدائے کربلا کے حالات زندگی اور ان کی شہادت کی کیفیت کو تفصیل سے لکھا ہے۔

اگرچہ کربلا کی گرم اور تپتی گیتی پر سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ شہید ہونے والے شہداء کی تعداد کے سلسلے میں اختلاف پایا جاتا ہے اور بعض افراد نے یہ تعداد بہتر سے لیکر ایک سو پینتالیس تک ذکر کی ہے لیکن وہ مشہور قول جو عوام و خواص میں نہ صرف یہ کہ رائج ہے بلکہ واقعہ کربلا کے سلسلے سے ایک مقولہ کی شکل اختیار کرچکا ہے وہ " کربلا کے بہتر شہید" کا نظریہ ہے ، یعنی دشت نینوا میں باطل کے مقابل سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جانے والے حق و حقانیت کے علمبردار ، صبر و استقامت کی علامت ، ایمان و تقوی کا نشان ، یقین و عزم کے محکم قلعے اور امام زمان کو پہچاننے والے ، ان پر اپنی جان کا نذرانہ نچھاور کرنے والے ، کربلا کے بہتر شہید تھے ، جو اپنے سید و آقا سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ تاریخ انسانیت اور تاریخ شہادت میں سب سے بلند مرتبہ پر فائز شخصیات ہیں۔

شہداء کربلا کی تعداد بہتر ہونے پر مختلف علماء کی تصریح

الف۔ مسعودی اپنی کتاب مروج الذھب میں کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی ہمراہی میں شہید ہونے والے شہداء کے سلسلے سے لکھتے ہیں : "و كان جميع من قتل مع الحسين في يوم عاشوراء بكربلاء سبعة و ثمانين (۱). وہ تمام افراد جو کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی ہمراہی میں شہید ہوئے ان کی تعداد بہتر تھی۔

ب۔ ابن کثیر البدایہ والنھایہ میں لکھتے ہیں : و صلى الحسين أيضا بأصحابه و هم اثنان و ثلاثون فارسا و أربعون راجلا (۲) یعنی امام حسین علیہ السلام نے اپنے اصحاب کے ساتھ نماز پڑھی جن کی تعداد بتیس گھوڑے سوار اور چالیس پیادے پر مشتمل تھی یعنی بہتر افراد۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مسعودی ، علی بن حسین ، مروج ‏الذهب و معادن الجواھر، ج ‏۳، ص ۶۱ ۔

۲: ابن کثیر دمشقی ، عماد الدین اسمعیل بن عمر ، البداية و النهاية، ج۸، ص ۱۷۸ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 22