گزشتہ پیوستہ
بعض اوقات امام علیہ السلام کے اصحاب پھیری والے کا بھیس بدل کر چپکے سے ان کے گھر میں داخل ہو جاتے اور ان سے اپنے شرعی سوالات کے جوابات حاصل کر لیتے تھے ، امام جعفر صادق علیہ السلام سب سے زیادہ موجودہ حالات سے آگاہ تھے اور بخوبی جانتے تھے کہ اسلامی انقلاب کے آغاز کیلئے پیروکاران اہلبیت علیہم السلام کے پاس کافی حد تک طاقت نہیں ہے لہذا انہوں نے طاغوتی حکومت کے خلاف بالواسطہ جدوجہد کو اپنی بنیادی حکمت عملی قرار دے رکھا تھا ، امام علیہ السلام نے اپنی تمام تر توانائیاں دین اور دینی تعلیمات کی تشریح کرنے اور اپنے پیروکاروں کی مذہبی بصیرت میں اضافہ کرنے کیلئے صرف کردیں جس کے نتیجے میں شیعہ تہذیب نے بہت ترقی کی ، امام جعفر صادق علیہ السلام کا زمانہ، متضاد آراء اور نظریات کا دور کہلاتا ہے کیونکہ اس زمانے میں کثیر تعداد میں مذہبی فرقے اور دھڑے ابھر کر سامنے آئے۔
اسی طرح یہ زمانہ، اسلامی معاشرے میں فکری انتشار، منحرف افکار اور گوناگون عقائد جنم لینے کا زمانہ بھی ہے ، اسی وجہ سے مختلف مسلمان حلقوں میں خدا کی ذات اور صفات کی معرفت اور دیگر عقائد جیسے قضا و قدر، جبر و تفویض، توحید اور قیامت، ثواب اور عقاب نیز دین کے شرعی احکام اور قرآن کریم کی آیات کی تفسیر جیسے مسائل میں شکوک و شبہات اور اختلافات کا شکار ہو چکے تھے جس کے نتیجے میں مختلف مذہبی فرقے جیسے خوارج، معتزلہ، صوفی، زنادقہ، جبریہ، مشبہہ، تناسخیہ وغیرہ ظہور پذیر ہوئے اور مختلف مذاہب اور فرقے معرض وجود میں آگئے ، ایک طرف شبہات کی پیدائش اور دوسری طرف دینی تعلیمات کی تشریح کیلئے مناسب ماحول کی فراہمی نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو مسلمانوں کی روحانی اور دینی ترقی کیلئے وسیع تحریک شروع کرنے کا مناسب موقع فراہم کردیا۔
جاری ہے ۔۔۔۔
Add new comment