مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے ایک حدیث میں فرمایا: «الأيدي ثلاثة سائلة ومنفقة وممسكة وخيرالأيدي المنفقة» (۱)
تین طرح کے ہاتھ ہوتے ہیں :
۱: وہ ہاتھ جو دوسروں کے لئے مفید اور نفع بخش ہو ۔
۲: وہ ہاتھ جو کسی کے لئے کچھ بھی نہ کرتا ہو یعنی کسی کو فائدہ اور نفع نہ پہنچاتا ہو ۔
۳: وہ ہاتھ جو ضرورت مند ہے اور دوسروں کا محتاج ہے ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے فرمایا : وہ ہاتھ جو دوسروں کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ خدا کی بارگاہ میں پسندیدہ ہے ۔
اور ایک دوسری حدیث میں ایا ہے کہ قیامت کے دن بعض ہاتھ سیاہ و کالے ہوں گے ، سوال کیا جائے گا کہ یہ سیاہ اور کالا کیوں ہے ؟
تو جواب ملے گا کہ یہ وہ ہاتھ ہیں جو کسی کی مدد نہیں کرتے تھے ، دوسروں پر احسان جتایا کرتے تھے ، اپنی شھرت کے لئے دوسروں کی مدد کیا کرتے تھے ۔
لہذا اگر کسی کی مدد خدا کی رضا کے لئے کی جائے ، اگر انسان کی انکھ ، اس کے کان اور دیگر اعضا خدا کی رضا میں کام کریں تو وہ با اھمیت بن جاتے ہیں ۔
روایت میں موجود ہے کہ اگر خداوند متعال نے حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کو کرامتوں کا دریا بنایا اور حاجتوں کے پورا ہونے کا وسیلہ قرار دیا تو اس کی بنیاد یہ ہے کہ اپ کا عمل فقط اور فقط خدا کی رضا میں انجام پایا ۔
اگر انسان اپنے وجود میں خدا کو دیکھے خود کو نہ دیکھے ، اگر معاشرہ کو دیکھے خود کو نہ دیکھے ، اگر اپنی آنا ، خود پسندی اور خود خواہی سے دوری اپنائے تب کہیں جاکر اسے بندگی معراج نصیب ہوتی ہے ۔
اور اگر یہی انسان فقط و فقط خود اور اپنی فیملی کو ہی دیکھے ، مال و دولت کو فقط خود کے لئے اور اپنی اولاد کے لئے ذخیرہ کرے ، دوسروں پر کوئی توجہ نہ دے تو جب انسان اس دنیا سے اٹھے گا تو دیکھے گا کہ اس کے تمام نامہ اعمال سیاہ ہیں ، اس کی چہرہ حیران و پریشان ہے ، بدشکل و بہت زدہ ہے کیوں کہ اس نے دنیا میں کچھ اسی طرح کے اعمال انجام دیئے ہیں ۔
انسان کو دوسروں کے لئے مفید بننا چاہئے ، ہرگز یہ نہ کہے کہ ہم سے کیا مطلب ! اگر سڑک پر کسی کو مجبور و نادار دیکھا تو اس کی دستگیری کرے ھرگز یہ نہ کہے کہ ہم سے کیا ! اگر کسی مصیبت زدہ محسوس کیا تو اپنی طاقت بہ قدر اس کی مدد کرے نہ کہے مجھ سے کوئی مطلب نہیں !
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم فرماتے ہیں کہ : دوسروں کی مدد کرنے والے کا چہرہ عالم برزخ میں سفید اور نورانی ہوگا اس طرح کہ عالم برزخ منور ہوگا ۔
اخر میں پروردگار عالم سے دعا ہے کہ ہم سبھی کو ایک دوسرے کی مدد اور ایک دوسرے کی حمایت کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔ امین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: کلینی ، اصول كافی ، ج 4 ، ص 43 ، باب الإنفاق ....
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Add new comment