ماہ رمضان کی دعاوں کی شرح، پانچویں دن کی دعا

Sat, 03/16/2024 - 12:48

اللهمّ اجْعَلْنی فیهِ من المُسْتَغْفرینَ واجْعَلْنی فیهِ من عِبادَکَ الصّالحینَ القانِتین واجْعَلْنی فیهِ من اوْلیائِکَ المُقَرّبینَ بِرَأفَتِکَ یا ارْحَمَ الرّاحِمین ۔

اے معبود! مجھے اس مہینے میں مغفرت طلب کرنے والوں اور اپنے نیک اور فرمانبردار بندوں میں قرار دے اور مجھے اپنے مقرب اولیاء کے زمرے میں قرار دے، تیری رأفت کے واسطے اے مہربانوں میں سب سے زیادہ مہربان ۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم پانچویں دن کی دعا میں خداوند متعال سے تین باتوں کی درخواست فرمارہے ہیں ایک : استغفار کرنے والوں میں قرار دے ، دو : صالح اور فرمانبردار بندہ بنا دے ، تین : مقرَب اولیاء کی فہرست میں قرار دے :

پہلی درخواست:

۱: اللهمّ اجْعَلْنی فیهِ من المُسْتَغْفرینَ ؛ اے معبود! مجھے اس مہینے میں مغفرت طلب کرنے والوں میں قرار دے ۔

مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی سیرت ہم سبھی کے لئے عظیم درس ہے کہ ہمیں اپنے خدا کس چیزوں کی درخواست کرنی چاہئے ، یقینا جب وہ ذات عظیم ہے تو پھر اس سے درخواست بھی اسی کے شایان شان ہو البتہ اس توجہ کے ساتھ کہ خدایا ہم اپنی گناہوں ، خطاؤں اور لغزشوں کی وجہ سے ان چیزوں کے مستحق اور لائق تو نہیں ہیں لیکن تیری رحمت و محبت کے صدقہ تجھ سے ان باتوں کی درخواست کررہا ہوں ۔

ماہ مبارک رمضان میں استغفار کہ انسان کو اپنی فطرت کی جانب لوٹنے کا بہترین موقع ہے رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے سلسلہ میں فرماتے ہیں : أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِدَائِكُمْ مِنْ دَوَائِكُم ؛ کیا میں تمہیں بیماریوں اور اس کی دعاوں سے با خبر کروں ؟ سب نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم سب مشتاق ہیں ، رسول خدا (ص) نے فرمایا: دَاؤُكُمُ اَلذُّنُوبُ وَ دَوَاؤُكُمُ اَلاِسْتِغْفَارُ ؛ بیماری گناہیں ہیں اور اس کی دوا استغفار ہے ۔ (۱)

لہذا ہم اس مقام پر یہ عرض کر رہے ہیں کہ جن لوگوں کو اپنی کردہ گناہوں کی بہ نسبت تشویش ہے وہ نا امید نہ ہوں کیوں کہ قران کریم میں خداوند متعال کا یہ وعدہ ہے کہ : إِنَّ اللهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعاً ، یقینا اللہ تمام گناہوں کا بخشنے والا ہے ۔ (۲) ، اور پھر ماہ مبارک رمضان تو بخششوں کا مہینہ ہے ۔

امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے بھی اس سلسلہ میں فرمایا : عَجِبْتُ لِمَنْ يَقْنَطُ وَ مَعَهُ اَلاِسْتِغْفَارُ ؛ مجھے تعجب ہے اس انسان پر جو خدا سے ناامید ہے جبکہ اس کے پاس استغفار کا اسلحہ موجود ہے ، (۳) یعنی امیر مومنان یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جب استغفار موجود ہے تو پھر ناامیدی کیسی ؟

لیکن یہ بھی یاد رہے کہ استغفار فقط لقہ لقہ زبانی کا نام نہیں کیوں کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : «اذا تابَ وَ تَوبَتُهُ انْ يَرْجعَ مِمَّا قالَ وَ يُكَذِّبَ نَفْسَهُ عِنْدَ الْإِمامِ وَ عِنْدَ الْمُسْلِمينَ، فَاذا فَعَلَ فَانَّ عَلَى الْإِمامِ انْ يَقْبَلَ شَهادَتَهُ بَعْدَ ذَلِكَ» ، (۴) یعنی حقیقی اور سچا استغفار اور گناہوں کی توبہ یہ ہے کہ انسان کی استغفار کے بعد اور استغفار کے پہلی کی حالت میں فرق ہو ۔

اور امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں : منِ اِسْتَغْفَرَ بِلِسَانِهِ وَ لَمْ يَنْدَمْ بِقَلْبِهِ فَقَدِ اِسْتَهَزَأَ بِنَفْسِهِ ؛ جو زبان سے استغفار کرے لیکن دل سے استغفار نہ کرے اس نے خود کا مضحکہ اڑایا ہے ، (۵) لہذا ہم جس استغفار کا اج کی دعا میں تذکرہ کر رہے ہیں وہ سچا استغفار ہے کہ جس کے بعد میری حالت ، میری گفتار اور میرے کردار میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوں گی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: نوری ، میرزا حسین ، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل ، ج۱۲ ، ص۱۲۳ ۔

۲: قران کریم ، سورہ زمر، ایت۵۳ ۔

۳: نہج البلاغۃ، حکمت ۸۷ ۔

۴: شیخ حر عاملی ، محمد حسن ، وسائل الشّيعه، ج۱۸، ص۲۸۳ ۔ (حديث يك، باب ۳۷، ابواب شهادات) ۔

۵: مجلسی ، محمد باقر، بحارالأنوار، ج۷۸، ص۳۵۶، ح۱۱ ؛ ابوالفتح کراجکی ، محمد بن عثمان ، معدن الجواهر و ریاضة الخواطر ، ج۱، ص۵۹ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 112