اللهمّ قوّنی فیهِ علی إقامَةِ أمْرِکَ واذِقْنی فیهِ حَلاوَةَ ذِکْرِکَ وأوْزِعْنی فیهِ لأداءِ شُکْرَکَ بِکَرَمِکَ واحْفَظنی فیهِ بِحِفظْکَ وسِتْرِکَ یـا أبْصَرَ النّاظرین ۔
اے معبود ! آج کے دن مجھے اپنے حکم کی تعمیل کی طاقت عطا فرما ، اور مجھے اس دن اپنے ذکر کی مٹھاس کا مزہ چکھا دے ، اور آج کے دن مجھے اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق دے ، اور مجھے اپنی پرده پوشی اور نگہداری میں محفوظ رکھ ، اے دیکھنے والوں میں سب سے زیاده تیز بین ذات ۔
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ماہ مبارک رمضان کے چوتھے روز خداوند متعال سے چار چیزوں کی درخواست کی ہے :
۱: اللهمّ قوّنی فیهِ علی إقامَةِ أمْرِکَ ، اے معبود ! آج کے دن مجھے اپنے حکم کی تعمیل کی طاقت عطا فرما ۔
انحضرت (ص) کی چوتھی رمضان کو خداوند متعال سے درخواست یہ ہے کہ خدایا ! اج کے دن ہمیں اپنے حکم کی تعمیل کی طاقت دے ، ان احکام کی جو تو نے مجھ پر واجب کیا ہے ، جیسے نماز پڑھنے ، روزہ رکھنے ، خمس ادا کرنے ، دعا مانگنے ، زکات دینے ، صلہ رحم کرنے ، لوگوں کے ساتھ نیکیاں انجام دینے اور تمام وہ کام جسے تو پسند کرتا ہے اسے انجام دینے کی ہمیں توفیق دے ۔
حکایت :
ایت اللہ مجتہدی تھرانی فرماتے ہیں کہ برسوں پہلے مشھد مقدس میں ایک بوڑھے اور سن رسیدہ انسان جن کی تقریبا ۱۰۰ سال عمر تھی ، کھڑے ہوکر اپنی نمازیں پڑھتے تھے لیکن ہلکی سے ہلکی چیز مشکل سے اٹھا پاتے تھے ، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عبادت کی طاقت بدن کی ظاھری طاقت سے الگ اور مختلف ہے ۔
یہیں سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی طاقت ، الہی طاقت تھی ، اپ (ع) سوکھی روٹیاں نہیں توڑ پاتے تھے لیکن قلعہ خیبر کے در کو اپنی انگلیوں پر اٹھالیا اور قلعہ خیبر فتح کرلیا ، بزم رسول خدا (ص) میں موجود لوگوں نے اپ سے سوال کیا کہ اپ سوکھی روٹی مشکل سے توڑ پاتے ہیں لیکن در خبیر کس طرح اٹھالیا تو امام علی علیہ السلام نے فرمایا: وہ روحانی طاقت کا نتیجہ تھا اور یہ ظاھری طاقت ہے ۔ ’’ وَ اللَّهِ مَا قَلَعْتُ بَابَ خَیْبَرَ وَ رَمَیْتُ بِهِ خَلْفَ ظَهْرِی أَرْبَعِینَ ذِرَاعاً بِقُوَّةٍ جَسَدِیَّةٍ وَ لَا حَرَکَةٍ غِذَائِیَّةٍ لَکِنِّی أُیِّدْتُ بِقُوَّةٍ مَلَکُوتِیَّةٍ ‘‘ ۔ (۱)
یعنی یہ دونوں طاقتیں الگ الگ ہیں لہذا ممکن ہے کسی کی عمر ۶۰ سال ہو مگر اس میں عبادت کی طاقت ایک جوان سے بھی زیادہ ہو ، اسی بنیاد پر ماہ مبارک رمضان میں خداوند متعال سے دعا کیجئے کہ اپ کو عبادت کی طاقت اور قوت عطا کرے ، جیسا کہ امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے دعائے کمیل میں فرمایا خدایا : « قَوّ عَلی خِدمَتِکَ جَوارحی ، اپنی خدمت کے لئے میرے اعضائے بدن میں طاقت دے» ۔ (۲)
جاری ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: لی، [الأمالی للصدوق] الدَّقَّاقُ عَنِ الصُّوفِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَی الْحَبَّالِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْخَشَّابِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِحْصَنٍ عَنِ ابْنِ ظَبْیَانَ عَنِ الصَّادِقِ عَنْ آبَائِهِ ع أَنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ع قَالَ فِی رِسَالَتِهِ إِلَی سَهْلِ بْنِ حُنَیْفٍ رَحِمَهُ اللَّهُ وَ اللَّهِ مَا قَلَعْتُ بَابَ خَیْبَرَ وَ رَمَیْتُ بِهِ خَلْفَ ظَهْرِی أَرْبَعِینَ ذِرَاعاً بِقُوَّةٍ جَسَدِیَّةٍ وَ لَا حَرَکَةٍ غِذَائِیَّةٍ لَکِنِّی أُیِّدْتُ بِقُوَّةٍ مَلَکُوتِیَّةٍ وَ نَفْسٍ بِنُورِ رَبِّهَا مُضِیئَةٍ وَ أَنَا مِنْ أَحْمَدَ کَالضَّوْءِ مِنَ الضَّوْءِ وَ اللَّهِ لَوْ تَظَاهَرَتِ الْعَرَبُ عَلَی قِتَالِی لَمَا وَلَّیْتُ وَ لَوْ أَمْکَنَتْنِی الْفُرْصَةُ مِنْ رِقَابِهَا لَمَا بَقَّیْتُ وَ مَنْ لَمْ یُبَالِ مَتَی حَتْفُهُ عَلَیْهِ سَاقِطٌ فَجَنَانُهُ فِی الْمُلِمَّاتِ رَابِطٌ ۔ مجلسی، محمد باقر، بحارالأنوار ج ۲۱، ص۲۶ ۔
۲: سید بن طاووس ، اقبال الاعمال ، ص ۷۰۹ ؛ قمی ، شیخ عباس، مفاتیح الجنان ، دعای کمیل
Add new comment