ماہ رمضان کی دعاوں کی شرح، چوتھے دن کی دعا (۲)

Thu, 03/14/2024 - 12:09

گذشتہ سے پیوستہ

۲: واذِقْنی فیهِ حَلاوَةَ ذِکْرِکَ ، اور مجھے اس دن اپنے ذکر کی مٹھاس کا مزہ چکھا دے۔

جب انسان کو ذکر خدا کی مٹھاس مل ہوجائے گی تب اسے دعائے کمیل پڑھنے ، دعائے ابوحمزہ ثمالی پڑھنے ، دعائے افتتاح پڑھنے میں مزہ ائے گا ۔

روایت میں وارد ہوا ہے کہ اگر کوئی عالم اپنے علم پر عمل نہ کرے تو خداوند متعال مختصر ترین عذاب و سزا جو اسے دے گا وہ یہ ہے کہ اس سے دعا و مناجات کی شرینی اور مٹھاس چھین لے گا ،  « إِنَّ أَدْنَی مَا أَنَا صَانِعٌ بِهِمْ أَنْ أَنْزِعَ حَلَاوَةَ مُنَاجَاتِی عَنْ قُلُوبِهِمْ »، (۱) اس کا مطلب یہ ہے کہ دعا میں مٹھاس اور شرینی موجود ہے ۔ 

بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ ایک دور وہ اجائے گا کہ خدا کے نام سننا بھی اسے اچھا نہ لگے گا جیسا کہ قران کریم نے فرمایا: « إِذا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذينَ لا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَ إِذا ذُكِرَ الَّذينَ مِنْ دُونِهِ إِذا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ » ۔ (۲)

دعائے جوشن کبیر میں ذکر خدا کی حلاوت کا یوں تذکرہ ہوا کہ « يَا مَنْ ذِكْرُهُ حُلْو؛ اے وہ ذات جس کا تذکرہ شیرین ہے» ، تو پھر سوال یہ ہے کہ اب وہ حلاوت اور مٹھاس ہمیں کیوں ںصیب نہیں ہے ؟ جواب واضح اور روشن ہے کہ شب و روز ہم اس قدر اپنے مسائل میں مصروف ہوچکے ہیں کہ خدا ہماری حیات اور زندگی سے دور جاچکا ہے اور اسی بنیاد پر ذکر خدا کی شرینی بھی ختم ہوگئی ہے ۔

جسے یاد خدا کا مزہ مل جائے اس کی نگاہوں میں گناہیں تلخ اور کڑوی ہوجاتی ہیں ، امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ مجھے جب بھی کوئی حاجت اور ضرورت ہوتی میں وضو کرکے مصلے پر چلا جاتا ہوں ، نماز و عبادت میں مصروف ہوجاتا ہوں اور خدا سے اپنی حاجتیں طلب کرتا ہوں اور خدا سے راز و نیاز میں اس قدر محو ہوجاتا ہوں کہ اپنی حاجت اور ضرورت کو بھول جاتا ہوں ۔

قران کریم نے بھی مختلف مقامات پر خدا کی یاد کو انسانوں کے لئے چین و سکون کا سبب بتایا : « الَّذينَ آمَنُوا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ؛ یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دُلوں کو یادُ خدا سے اطمینان حاصل ہوتا ہے اور آگاہ ہوجاؤ کہ اطمینان یادُ خدا سے ہی حاصل ہوتا ہے »، (۳) اور دوسرے مقام پر یوں فرمایا: « يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْراً كَثيراً؛ وَ سَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَ أَصيلاً؛ یمان والواللہ کا ذکر بہت زیادہ کیا کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو» ۔ (۴)

البتہ اس دعا کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ خدایا میری گناہوں کو بخش دے اور اس کے برے اثار مٹھا دے ، اپنے اور ہمارے درمیان موجود حجاب کو ہٹا دے تاکہ ہم عبادتوں میں تھکن کا احساس نہ کریں اور تیرا ذکر میری زبان و میرے دل سے دور نہ ہو ۔

جاری ہے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: 5- «کافی ج 1ص  46» عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاهِیمَ عَنْ أَبِیهِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْمِنْقَرِیِّ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ إِذَا رَأَیْتُمُ الْعَالِمَ مُحِبّاً لِدُنْیَاهُ فَاتَّهِمُوهُ عَلَی دِینِکُمْ فَإِنَّ کُلَّ مُحِبٍّ لِشَیْ ءٍ یَحُوطُ مَا أَحَبَّ وَ قَالَ ص أَوْحَی اللَّهُ إِلَی دَاوُدَ ع لَا تَجْعَلْ بَیْنِی وَ بَیْنَکَ عَالِماً مَفْتُوناً بِالدُّنْیَا فَیَصُدَّکَ عَنْ طَرِیقِ مَحَبَّتِی فَإِنَّ أُولَئِکَ قُطَّاعُ طَرِیقِ عِبَادِیَ الْمُرِیدِینَ إِنَّ أَدْنَی مَا أَنَا صَانِعٌ بِهِمْ أَنْ أَنْزِعَ حَلَاوَةَ مُنَاجَاتِی عَنْ قُلُوبِهِمْ ۔

۲: قران کریم ، سورہ زمر، ایت ۴۵ ۔

۳: قران کریم ، سورہ رعد ، ایت ۲۸ ۔

۴: قران کریم ، سورہ احزاب ، آیت۴۱ و ۴۲ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 111