ماہ رمضان کی دعاوں کی شرح، چھٹے دن کی دعا

Sun, 03/17/2024 - 10:27

اللهمّ لا تَخْذِلْنی فیهِ لِتَعَرّضِ مَعْصِتِکَ ولا تَضْرِبْنی بِسیاطِ نَقْمَتِکَ وزَحْزحْنی فیهِ من موجِباتِ سَخَطِکَ بِمَنّکَ وأیادیکَ یا مُنْتهی رَغْبـةَ الرّاغبینَ ۔

اے معبود! مجھے اس مہینے میں تیری نافرمانی کی وجہ سے ذلیل نہ فرما اور مجھے اپنے انتقام کا تازیانہ نہ مار، اور اپنے غضب کے اسباب و موجبات سے دور رکھ ، اپنے فضل و عطا اور احسان کے واسطے، اے رغبت کرنے والوں کی آخری امید ۔

ماہ مبارک رمضان کے چھٹے دن مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم خداوند متعال سے تین باتوں کی درخواست فرمارہے ہیں ؛ ایک : اے معبود! مجھے اس مہینے میں تیری نافرمانی کی وجہ سے ذلیل نہ فرما ، دوسرے : مجھے اپنے انتقام کا تازیانہ نہ مار ، تیسرے :  اپنے غضب کے اسباب و موجبات سے دور رکھ ، اپنے فضل و عطا اور احسان کے واسطے، اے رغبت کرنے والوں کی آخری امید ۔

پہلی درخواست:

۱: «اَللهمّ لا تَخْذِلْنی فیهِ لِتَعَرّضِ مَعْصِتِکَ ؛ اے معبود! مجھے اس مہینے میں تیری نافرمانی کی وجہ سے ذلیل نہ فرما» ۔

ماہ مبارک رمضان کے چھٹی کو بندے کی اپنے معبود سے پہلی درخواست یہ ہے کہ اسے اس کی نافرمانی اور گناہوں کی وجہ سے کہ جو لاتعداد ہے ، ذلیل و رسوا نہ کر کیوں کہ قران کریم کا ارشاد ہے ، تُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ ؛ میرے معبود تو ہی جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور تو ہی جسے چاہتا ہے ذلیل و رسوا کرتا ہے ۔ (۱)

البتہ اس مقام پر ضروری ہے کہ ہم ایک گوشہ اور نکتہ کی جانب اشارہ کرتے چلیں کہ خدا نخواستہ ، نعوذ باللہ کیا رسول خدا (ص) بھی گناہیں انجام دیتے تھے جو اس طرح کی درخواست فرما رہے ہیں اور اپنی بخشش کی التجا کر رہے ہیں کیوں اپ معصوم ہیں اور معصوم کا مطلب یہ ہے کہ انسان گناہوں سے کوسوں دور ہو ، گناہوں کا انجام دینا تو بہت دور اس کے ذھن و دماغ میں بھی گناہ انجام دینے کا تصور نہیں آسکتا ۔

جواب بہت سادہ ہے کہ یہ دعائیں اور یہ جملے ہم انسانوں کے لئے تعلیم کی صورت رکھتی ہیں ، رسول خدا (ص) ہم بندوں کو یہ درس دے رہے ہیں کہ کس طرح اپنے خالق حقیقی اور اپنے معبود سے گفتگو کریں جیسا کہ دعائے کمیل میں بھی دعائیہ کلمات میں تعلیم کا گوشہ ملحوظ نظر رکھا گیا ہے ۔

ہم اس مقام پر امام سجاد علیہ السلام سے منقول حدیث کا تذکرہ کر رہے ہیں کہ امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا « وَالذُّنُوبُ الَّتِی تُنْزِلُ الْبَلَاءَ» چار چیزیں مصیبت نازل ہونے کا سبب ہیں اور دعائے کمیل میں بھی امام علی علیہ السلام نے اسی طرح کی گفتگو فرمائی ہے : «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِيَ الذُّنُوبَ الَّتِي تُنْزِلُ الْبَلاَءَ ، خدایا ہماری ان گناہوں کو بخش دے جو بلائیں کے نازل ہونے کا سبب ہیں» ۔

۱:  تَرْکُ إِغَاثَةِ الْمَلْهُوفِ ؛ مصیبت زدہ کی فریاد رسی نہ کرنا» ، یعنی اگر ہم کسی کی مصیبت دور کرسکتے ہوں ، کوئی مشکل حل کرسکتے ہوں ، کوئی گرہ کھول سکتے ہوں اور ایسا نہ کریں تو ہم خود اس مصیبت میں گرفتار ہوجائیں گے ۔

۲: «وَ تَرْکُ مُعَاوَنَةِ الْمَظْلُومِ ؛ مظلوم اور ستم دیدہ کی مدد سے گریز کرنا» ، میرے دوستوں اگر اپ نے کہیں دیکھا کہ کسی مظلوم کو اپ کی مدد کی ضرورت ہے تو اپنی طاقت کے بقدر اس کی ضرور مدد کریں کہ اگر اپ نے اس کی مدد نہ کی تو خود بھی اس مصیبت سے روبرو ہوں گے ۔

۳: «وَ تَضْیِیعُ الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ ؛ امربالمعروف کا ضائع کرنا» ، یعنی جس مقام پر دین خدا کا دفاع کرنا چاہئے اس مقام پر سکوت سے کام لینا ۔

۴: «وَ النَّهْیِ عَنِ الْمُنْکَرِ ؛ نہی عن المنکر سے پرھیز کرنا» ، بعض مقامات پر ہمیں لوگوں کو منع کرنا چاہئے اور وہاں سکوت کرلیں تو یہ انسان بھی خدا کے نزدیک منفور ہے ۔ (۲)

آخر میں خداوند متعال سے ہماری دعا ہے کہ اج دن ہمیں اپنے حقیقی روزہ داروں میں شمار کرے اور ہماری دعاوں کو قبول کرے ۔

والسلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ: 

۱: قران کریم ، ال عمران ، ایت ۲۶ ۔

۲:  مجلسى، محمد باقر، بحار الأنوار، ج ۷۰، ص ۳۷۶ ۔ 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 98