گذشتہ سے پیوستہ
۲: وباعِدْنی فیهِ من السّفاهة والتّمْویهِ ؛ مجھے ہر طرح کی ناسمجھی اور بے راہ روی سے بچا کے رکھ ۔
دوسری درخواست یہ ہے کہ خدایا ہمیں غفلتوں اور ناعقلی اور ناسمجھی کی بنیاد پر کاموں کو انجام دینے سے دور رکھ ۔
سفاہت اور تمویہ ، عقل و خرد اور علم و حکمت کے مقابل دو برے ، قابل مذمت اور ناشائستہ صفات ہیں ، سفاہت، غیر عاقلانہ اعمال اور کاموں کو انجام دینا ، غیر عاقلانہ اور فضول باتوں کو زبان پر لانا ہے اور تمویہ جھوٹ گھڑنا ، ظاہر سازی ، دھوکھہ دھڑی اور فریب کو کہتے ہیں ۔
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ نادانی اور غفلت کی عالم کے دل میں کوئی جگہ نہیں ہے ، نیز رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں : مَنْ غَشَّ مُسْلِماً ۔۔۔ فَلَیسَ مِنَّا ؛ جو اپنے مسلمان بھائی کو دھوکھہ دے وہ مجھ میں سے نہیں ہے ۔ (۱)
بڑے افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی پڑ رہی ہے کہ اس وقت اسلامی معاشرہ میں ظاھر سازی، دھوکھہ دھڑی اور فریب نے قدم جما لیا ہے ، اسی بنیاد پر معاشرہ میں ایک دوسرے سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے ، لوگ ایک دوسرے کو بری نگاہ سے دیکھتے ہیں ، لڑائی ، جھگڑے ، الزام تراشی، تہمت ، خیانت اور ظلم و ستم کی بنیاد بھی یہی ہے ۔
امام حسن مجتبی علیہ السلام سے سفاہت کے سلسلہ میں سوال کیا گیا تو حضرت نے فرمایا: پست اور حقیر چیزوں کی تلاش میں نکلنا اور گمراہوں سے دوستی کرنا ، سفاہت ہے ۔ (۲)
جاری ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: شیخ حر عاملی ، تفصیل وسائل الشیعة إلی تحصیل مسائل الشریعة ، ج۱۷، ص۲۸۳ ۔
۲: مجلسی ، محمد باقر، بحارالأنوار، ج۷۵، ص۱۰۴ ۔
Add new comment