مناجات شعبانیہ کی شرح؛ چوتھی قسط

Wed, 02/21/2024 - 09:25

گذشتہ سے پیوستہ

گذشتہ پانچ علتیں اور اسباب، دعا سے پہلے محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ وال وسلم پر صلوات بھیجنے کے حوالے سے ذکر کی گئی ہیں کہ حاجتوں اور ارزوں کے پورا ہونے کے لئے اہل بیت اطھار علیہم السلام کو وسیلہ قرار دینا ایک مشترکہ حقیقت ہے ۔

جیسا کہ فارسی زبان کے شاعر نے کہا:  

مدد از خاطر رندان طلب ای دل وَرنَه    

کارصَعْب است مبادا که خطایی بکنیم

 

سایه طایرِ کم حوصله کاری نکند         

طلب از سایه میمونِ هُمایی بکنیم

                               حافظ (۱)

اس مناجات کا دوسرا فقرہ ہے : « وَ اسْمَعْ دُعائی اِذا دَعَوْتُکَ و اسْمَعْ نِدائی اِذا نادَیْتُکَ وَ اَقْبِلْ عَلَیَّ اِذا ناجَیْتُک ؛ اور جب میں تجھ سے دعا کروں تو میری دعا سن اور جب میں تجھے پکاروں تو میری ندا سن اور جب میں تجھ سے راز و نیاز کروں تو میری طرف رخ کر» ۔ (۲)

خداوند متعال کے صفات و اوصاف میں سے ایک صفت ’’سمیع و بصیر‘‘ ہے یعنی خداوند متعال سننے والا اور دیکھنے والا ہے ، وہ خلوت اور جلوت کی تمام صدائیں اور اوازیں سنتا ہے ، وہ لوگوں کی فریادیں ، اوازیں اور ان کے نجوا کو سنتا ہے تو پھر امام علیہ السلام نے خدا سے یہ درخواست کیوں کی کہ «میری دعا اور میری اواز کو سن!»

اس سوال کا کم سے کم دو جواب ہے :

یہ کلمات اور فقرے بندے کی اپنے معبود اور انسانوں کے خدا سے محبت اور اس کی جانب جھکاؤ اور حد سے زیادہ لگاؤ کا بیانگر ہے کہ بندہ یہ چاہتا ہے اس کا خدا اور اس کا معبود اس کی جانب دیکھے ، اس کی دعاوں کو سنے اور اس کی طرف پر توجہ کرے ، یہ جاننے کے باوجود کہ خدا اس کی باتوں سے بخوبی اگاہ ہے ، اس کی ضرورتوں اور اس کے حال سے بخوبی اگاہ ہے ، مگر بندے کی پریشانیاں ، اس کی مشکلات ، اس کی ناتوانی اور بیچارگی اسے مجبور کرتی ہے کہ وہ اپنے خدا سے درخواست کرے کی اس جانب توجہ کرے ، اس کی اواز اور اس کی دعاوں کو سنے اس لئے کہ رہا ہے کہ «خدایا میری دعا کو سن» یعنی در حقیقت بندہ اپنی دعاوں کے مستجاب ہونے کے حوالے سے اطمینان حاصل کرنا چاہتا ہے ، لہذا کہتا ہے خداوندا ! میری دعا اور میری اواز کو سن ۔ (۳)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: غزلیات حافظ ، غزل شمارهٔ ۳۷۷ ۔  

۲: مناجات شعبانیہ ۔

۳: https://hawzah.net/fa/Magazine/View/5764/6748/80595/

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 42