الیکشن، ملک کی تقدیر عوام کے ہاتھوں (۱)

Sun, 02/18/2024 - 10:13

ہم اس وقت اسلامی جمھوریہ ایران میں بارہویں پارلیمنٹ الیکشن سے روبرو ہیں ، دنیا خصوصا مغربی طاقتوں اور امریکا کی ہرزہ سرائی کے باوجود اسلامی جمھوریہ ایران میں ہونے والا الیکشن گذشتہ دور تک پرشور اور سب سے زیادہ سالم رہا ہے ، ہر الیکشن کے وقت دشمن نے اپنا پورا زور لگا دیتا ہے کہ ایرانی عوام پولینگ بوتھ تک پہونچے اور ووٹ کاسٹ نہ کرے مگر تاریخ گواہ ہے کہ ایرانی عوام نے اپنے رہبر حضرت ایت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی اواز پر لبیک کہتے ہوئے الیکشن میں زیادہ سے زیادہ شرکت کی اور ہربار دشمن کی کاوشوں اور کوششوں کو ناکارہ بنادیا ۔

الیکشن یا ووٹ کاسٹینگ ہر جمھوری ملک میں عوام کا مسلمہ حق ہے ، ووٹ کاسٹینگ ہی استبدادی اور شہنشاہی حکومت اور عوامی حکومت کے درمیان فرق اور حد فاصل ہے ، شاہی حکومتیں ذاتی منافع کو عوام منافع پر مقدم رکھتی ہیں مگر جمھوری حکومتوں میں عوام اپ نے حقوق تک دستیابی اور ملک کے نظام میں بہتری لانے کے لئے ماہرین کو منتخب کرتی ہے تاکہ وہ لوگ ان کے حقوق کا دفاع کرسکیں ، عام رفاہیات فراہم کرسکیں اور انہیں اندورنی اور بیرونی دشمنوں کے مقابل تحفظ فراہم کریں نیز ذاتی کو منافع کو ہرگز عام منافع پر مقدم نہ کریں ، یہ وہ عام منشور ہیں جن کی رعایت ریاستی و ملکی پارلیمنٹ پر پہونچے والے ممبرس کا انسانی اور قومی وظیفہ ہے ۔

الیکشن میں عوام کی ذمہ داری:

الیکشن تقدیر کا وہ سکہ جس کا ایک رخ عوام اور دوسرا رخ منتخب ممبرس ہیں ، اسی بنیاد پر عوام کی یہ ذمہ داری اور ان کا وظیفہ ہے کہ اپنا ووٹ ناکارہ اور ضائع نہ کریں ، ووٹ کاسٹینگ کے وقت ان لوگوں کو ووٹ دیں جو حقیقتا اندرونی اور بیرونی میدانوں میں قومی منافع کا تحفظ کریں گے ، قوم اور عوام کے منافع کو ذاتی ، خاندانی ، حزبی اور پارٹی کے منافع پر مقدم رکھیں گے ، لہذا ووٹ پیچنا اور ووٹرس کا بکنا انسانی ، شرعی اور قانونی خلاف وزری شمار ہوتی ہے ۔

ہر ووٹر کا اپنا شرعی فریضہ ہے کہ جان بوجھ کر کسی نا اہل کو اپنا ووٹ نہ دے کہ اگر اس کے ایک ووٹ کی وجہ سے کوئی نا اہل کسی منصب تک پہونچ گیا اور وہ قومی و دینی خسارہ کا سبب بنا تو یقینا ووٹر بھی اس کی جنایتوں کا حصہ ہوگا کہ جس طرح معاشرہ میں گناہوں کو دیکھ کر خاموشی اپنانے والے ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر نہ کرنے والے محشر میں جواب دہ ہوں گے ، یہ لوگ بھی خدا کے نزدیک ان فاسد افراد کے شریک جرم سمجھے جائیں گے اور انہیں جواب دینا ہوگا ۔

امام محمد تقی علیہ السلام اس سلسلہ میں فرماتے ہیں: اَلعالِمُ بِالظُّلمِ وَ المُعِینُ عَلیهِ وَ الرّاضِی بِه شُرَکاء ؛ ظلم سے اگاہی رکھنے والا ، ظالم کی مدد کرنے والا اور اس کے جرم پر راضی رہنے والا تینوں ہی ظالم کے ظلم میں شریک ہیں ۔  (۱)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مسند الامام الجواد، ص ۲۴۷ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 31