یوم غزہ

Sat, 01/20/2024 - 10:44

اسلامی جمھوریہ ایران کی ڈائری میں ۲۰ جنوری یوم غزہ کے عنوان سے معین ہے ، غزہ صھیونی کی جنایت اور قتل کا منھ بولتا ثبوت ہے ، غزہ نے گذشتہ سو سال کے دوران محاصرہ، جنگ اور زمینوں پر غاصبانہ قبضے کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا ۔

غزہ ایک زمانہ میں عرب ممالک کا خوبصورت ترین خطہ تھا ، اسے 1659 میں ایک فرانسیسی سیاح نے انتہائی خوبصورت سیاحتی مقام قرار دیا تھا ، دو صدی بعد دوسرے معروف فرانسیسی سیاح نے غزہ کے سرسبز و شاداب صحراوں کی تعریف اپنے سفرنامے کی زینت بنائی تھی ، آج صہیونی مظالم کے تحت غزہ سخت ترین ایام سے گزر رہا ہے لیکن یہ بھی اپنے اندر ایک خوبصورت رکھتا ہے جوکہ استقامت اور بہادری سے عبارت ہے۔

آج سے پہلے بھی غزہ کے عوام نے دشمن کے کئی مظالم کا مشاہدہ کیا ہے لیکن کبھی ان مظالم کے سامنے ہتھیار ڈال کر غزہ کو نہیں ڈالا ، 332 قبل عیسوی، غزہ آخری شہر تھا جہاں سے اسکندر مقدونی کے حملوں کے خلاف سخت مقاومت کی گئی ، یہ واقعہ آج بھی غزہ کے عوام کے لئے افسانے کی شکل قابل تقلید نمونہ بناہوا ہے ، اس جنگ کے دوران فریقین نے سرنگیں کھود کر اپنے محاذوں کو مستحکم کیا ، سرانجام اسکندر کی فوج کو شدید نقصان ہوا اور اسکندر زخمی ہوگیا ، اسکندر نے اس کے انتقام میں غزہ کے معصوم بچوں اور خواتین کاقتل عام کیا۔

1906 عیسوی میں جب مصر کو برطانیہ اور فلسطین عثمانی سے جدا کرنے کے لئے ایک سرحدی لائن کھینچی گئی تو رفح کے درمیان سے بارڈر کو گزارا گیا تاکہ دونوں سلطنتوں کے درمیان ایک تجارتی علاقہ وجود میں آئے ، پہلی جنگ عظیم کے دوران دونوں سلطنتوں کی فوجیں اس سرحد پر نبرد آزما ہوئیں ، برطانوی فوج نے تین مرتبہ کوشش کے بعد 1917 عیسوی میں سلطنت عثمانیہ کو شکست دی۔

جنرل ایڈمن ایلن اس سال نومبر میں غزہ کے تباہ شدہ شہر میں داخل ہوئے اسی دن برطانوی حکومت نے بالفور اعلانیہ کے تحت یہودیوں کے لئے فلسطین میں ایک مملکت کی تشکیل کا اعلان کردیا، جس طرح مغربی ایشیا میں آشوب برپا کرنے میں برطانوی استعمار کا مرکزی کردار رہا ہے فلسطین کی موجودہ صورتحال کی بنیاد بھی برطانیہ نے ہی رکھی تھی۔

غزہ آج فلسطینی قومیت اور شناخت کا مرکز ہے ، بیسویں صدی کے اوائل میں برطانیہ کی تسلط کے آغاز سے ہی غزہ نے یہ شکل اختیار کرلی ہے۔

صہیونی حکومت نے 1967 عیسوی کے بعد سے مسلسل کوشش کی تاکہ غاصبانہ قبضے اور محاصرے کے ذریعے غزہ کو کمزور کرے لیکن اب تک اس میں کامیاب نہ ہوسکی ہے۔

غزہ پر 38 سال تک صہیونی حکومت نے قبضہ کررکھا لیکن 2005 عیسوی میں غزہ سے نکلنے پر مجبور ہوئی ، اس کے بعد غزہ کے خلاف محاصرہ اور جنگ کا دور شروع ہوا ، 2008 عیسوی میں 22 روزہ جنگ ہوئی جس میں 13 صہیونی فوجی ہلاک اور 1417 فلسطینی شہید ہوگئے ، 2012 عیسوی میں 8 روزہ جنگ ہوئی جس میں اسرائیل کی طرف سے 6 ہلاکتیں ہوئی جبکہ 166 فلسطینیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ 2014 عیسوی میں 51 روزہ جنگ مسلط کی گئی جس میں 72 اسرائیلی ہلاک اور 251 فلسطینی شہید ہوگئے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 25