گذشتہ سے پیوستہ
اسی انیسویں صدی میں سامراج نے اپنا خوفناک چہرہ دنیا کو دکھایا لہذا ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ اس صدی میں ایشیا ، افریقہ ، لاطینی امریکا اور دنیا کے تمام پسماندہ ممالک الگ الگ طرح سے سامراجی سیسٹم کے پیروں تلے کچل دئے گئے تھے اور عرصہ دراز تک یہ ممالک سامراج کے خونی پنجوں اور ظلم و ستم کا شکار رہے۔
* ڈی اسلامائزیشن کے لیے اسلامی معاشروں میں سامراج کا منصوبہ
انیسویں صدی کے آخر میں مشہور لارڈ کرزن ، جو کسی زمانے میں ہندوستان اور خلیج فارس کے علاقے کی مطلق العنان طاقت تھا ، اپنی کتاب میں لکھتا ہے : اس خطہ اور بالخصوص ہندوستان پر قبضہ کئے بغیر برطانیہ کی حیات ممکن نہیں ہے۔
اور ہندوستان کا وائسرائے لارڈ ایلنبرو بھی کہتا ہے : جب تک مسلمان ہندوستان میں موجود ہیں ہندوستان پر برطانیہ کی مطلق العنان حکومت کا امکان نہیں ہے۔
انگریز اپنے تجربہ کی بنیاد پر یہ بات کہہ رہے تھے ، انہوں نے ہندوستان اور افغانستان دونوں جگہ مسلمانوں کو آزمایا تھا ، قفقاز کے علاقہ اور وسطی ایشیا دونوں میں ایسے مسائل رونما ہو رہے تھے جن کے بارے میں وہ جانتے تھے ، انہیں معلوم تھا کہ اس علاقہ میں برطانیہ کے سامراج سے مقابلہ کرنے کا بنیادی عامل اور عنصر اسلام ہے لہذا انہوں نے ڈی اسلامائزیشن (اسلام کو مٹانے) کا کام شروع کردیا۔
* مسلم دانشوروں کے ذریعہ خطہ کی تاریخ کے مطالعہ کی ضرورت
مسلمان دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ مغربی ایشیا یا وسطی ایشیا ، ہندوستان ، ایران اور افغانستان کے خطے میں ڈی اسلامائزیشن (اسلام کو مٹانے) کی تاریخ کا بغور مطالعہ کریں ، اور دیکھیں کہ سامراج (اس خطہ میں برطانوی سامراج کا غلبہ تھا اور بعض دوسرے علاقوں میں روس کا) اس خطہ میں اسلام کے سلسلے سے کیا کام انجام دے رہا تھا اور اسلام کے سلسلے سے اس کی سوچ کیا تھی۔
مسلمان دانشوروں کو چاہئے کہ مطالعہ اور مشاہدہ کریں کہ اس خطہ میں اسلامی فکری تحریکوں کے برخلاف وسیع پیمانہ پر انجام پانے والے اقدامات اور بے تحاشہ دولت جو اس سلسلے سے خرچ کی گئی اس کے کیا اثرات مترتب ہوئے۔
جاری ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
Add new comment