گذشتہ سے پیوستہ
گزشتہ برس 29 دسمبر کو جنوبی افریقہ کی جانب سے درج کرایا گیا مقدمہ اسرائیل کے خلاف نزاعی دعوے کی پہلی مثال ہے۔
جنوبی افریقہ کے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیل کے اقدامات نسل کش نوعیت کے ہیں۔ ان کا ارتکاب غزہ میں فلسطینیوں کے بڑے، قومی و نسلی گروہ کو تباہ کرنے کے مخصوص ارادے سے کیا گیا ہے۔"
جنوبی افریقہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ انسداد نسل کشی سے متعلق ۱۹۴۸ میں منظور کردہ اقوام متحدہ کے کنونشن کو مدنظر رکھتے ہوئے اس معاملے پر فیصلہ دے۔
تین سال قبل اس سے ملتے جلتے ایک اور مقدمے نے بھی عالمی توجہ حاصل کی تھی جس میں عدالت نے میانمار کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی اقلیتی روہنگیا آبادی کو تحفظ مہیا کرے۔ یہ مقدمہ افریقی ملک گیمبیا نے درج کرایا تھا۔ اس میں اس وقت میانمار کی حکومت کی رہنما آنگ سان سو کی بھی اپنے ملک کا دفاع کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہوئی تھیں۔
گیمبیا نے اسلامی تعاون کی تنظیم کی جانب سے میانمار کے خلاف نسل کشی کے الزامات میں مقدمہ درج کرایا جبکہ گیمبیا خود اس مسئلے کا فریق نہیں تھا۔
لیکن اسرائیل کی جارحیت اور اس کے اقدامات تمام بشریت کے لئے خطرساز ہورہے ہیں اور غاصب ریاست اسرائیل یہ درندگی امریکا اور یورپی ممالک کی سرپرستی میں انجام دے رہی ہے۔
یمن نے غزہ پر اسرائیلی حمالات کو روکنے کی غرض سے اسرائیل جانے والے بحری بیڑوں پر حملات کرنا شروع کئے جس سے امید کی جارہی تھی کہ اسرائیل اپنے نقصانات کو دیکھتے ہوئے اپنی جارحیت سے باز آجائے گا لیکن فورا امریکا اور برطانیہ اسرائیل کی حمایت میں آگئے اور یمن پر ظالمانہ ہوائی حملات شروع کردئے نیز سلامتی کونسل سے یمن کے خلاف قرارداد بھی پاس کروا دی۔
لیکن آج میڈیا کے دور میں اگرچہ دجالی میڈیا نے یہ کوشش کی کہ صرف اسرائیل کی حمایت میں خبریں شائع ہوں اور غزہ و حماس کے برخلاف خبریں آئیں لیکن آج سوشل میڈیا و میڈیا پر انصاف پسند لوگوں کے آواز اٹھانے سے تمام بشریت کو اسرائیل کی حقیقیت پتہ چل گئی اور اسرائیلی و امریکی دہشت گردی سے پردے اٹھ گئے اور دنیا ان کی ظالمانہ کاروائیوں سے آگاہ ہوگئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
۱: https://www.farsnews.ir/news/14021107000593
۲: https://www.farsnews.ir/news/14021106000436
Add new comment