امام حسن اور امام حسین علیہما السلام کے مانند اپ کا بھی خداوند متعال کی جانب سے نام کا انتخاب ، اپ کی عظمت اور خاص اہمیت کا بیانگر ہے ، جبرئیل امین نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے نام کی خبر دینے کے بعد اپ پر پڑنے والی مصبیتوں کا بھی تذکرہ کیا کہ جسے سن رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم بہت روئے اور فرمایا: جو بھی اس بچی کی مصیبت پر انسو بہائے گا وہ ایسا ہے جیسے ان سے اس کے دونوں بھائیوں (امام حسن و امام حسین علیہما السلام) پر انسو بہایا ہو ۔ (۱) نیز راوی نقل کرتا ہے جس وقت رسول خدا (ص) نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو گود میں لیا تو ان کے بوسے لئے اور فرمایا : میں اپنی امت کے حاضرین اور غائبین کو وصیت کرتا ہوں کہ اس لڑکی کا احترام کریں کیونکہ یہ خدیجہ کبری کے مانند ہے ۔ (۲)
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی انکی نانی سے تشبیہ کا خاص مقصد ہے یعنی جس طرح انہوں نے اسلام کی ترقی اور کامیابی میں اہم کردار اور رول ادا کیا اسی طرح حضرت سلام اللہ علیہا کا بھی اسلام کی بقا اور حفاظت میں خاص کردار اور رول ہوگا ۔
حضرت زینب(س) کے اسمائے گرامی اور القاب
حضرت امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی پہلی بیٹی حضرت زینب علیہا السلام کا مشھور نام «زینب» ہے ، لغت میں «زین اب» یعنی «باپ کی زینت» کے معنی میں ہے اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا السلام یقینا باپ کی عزت و عظمت و سربلندی کا باعث رہی ہیں ۔ (۳)
راویوں اور مورخین نے اپ کے کثیر القاب بھی ذکر ہیں جیسے : عقیله بنی هاشم، عالمه غیرمعلَّمه، عارفه، موثّقه، فاضله، کامله، عابده آل علی، معصومه صغری، امینة اللّه، نائبة الزهرا، نائبة الحسین، عقیلة النساء، شریکة الشهداء، بلیغه، فصیحه، و شریکة الحسین ۔ (۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: سید نورالدین جزائری، خصائص الزینبیه ، ص ۱۲ـ۱۳؛ و سید کاظم ارفع، حضرت زینب(علیها السلام) سیره عملی اهلبیت، ص۷۔
۲: ابوالقاسم الدیباجی، زینب الکبری بطلة الحرّیة، ص ۱۵؛ و سید نورالدین جزائری، خصائص الزینبیه ، ص ۶۰۔
۳: جبران مسعود، الرّائد، ترجمه رضا انزابی، ج ۱، ص ۹۲۴۔
۴: نورالدین جزائری، خصائص الزینبیه ، ص ۶۷۔
Add new comment