قران کریم کی ایات میں کچھ چیزیں باپ کے کچھ مسلمہ حقوق کے طور پر بیان ہوئی ہیں اور کچھ کا اخلاقی حقوق کے طور پر تذکر ہوا ہے ، جنہیں احسان نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔
قران میں سب سے پہلی چیز جو باپ کے حقوق کے طور پر یاد ہوئی ہیں وہ ماں اور باپ کا احترام ہے اور توھین ، اذیت اور ایزا رسانی سے پرھیز ہے ، سورہ اسراء کی ۲۳ ویں اور ۲۴ ویں ایت شریفہ میں ذکر ہے کہ انسان پر لازمی و ضروری ہے کہ وہ اپنے باپ کے ساتھ حسن خلق اور احترام کے ساتھ پیش ائے ، اس کا احترام کرے اور اس کی حرمت کا پاس و لحاظ رکھے ، اس مسئلہ پر اس وقت زیادہ توجہ کرنی کی ضرورت ہے جب ماں اور باپ بوڑھے ہوجاتے ہیں ، ان کی توانائیاں کم ہوجاتی ہیں ، عمر ڈھل جانے کی وجہ سے وہ بہت جلد رنجیدہ خاطر ہونے لگتے ہیں ، ایسے موقع کے لئے خداوند متعال نے قران میں ارشاد فرمایا کہ ’’ لاتقل لھما اف ؛ انہیں [ماں اور باپ کو] اف بھی نہ کہو‘‘ (۱) بلکہ اس دور میں بچوں اور اولاد کا وظیفہ ہے کہ وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو پروں کے مانند پھیلا کر ان کا استقبال کریں اور ان سے محبت امیز برتاو کریں ۔ یہ تعبیر اور والدین کے ساتھ اس طرح پیش انا خضوع و خشوع اور ان کے احترام کی اخری حد کا بیانگر ہے کیوں کہ جب انسان کی عمر ڈھل جاتی ہے تو ہر چیز اس کے مزاج پر بار ہونے لگتی ، مزاج میں چڑچڑا پن اجاتا ہے اسی وجہ قران کریم نے حکم دیا کہ ان باتوں کا ہنس کر استقبال کرو ، ان کی درخواستوں پر اف بھی نہ کہو ، کیونکہ ان کے حق میں ہر قسم کی بے احترامی ، بے حرمتی اور کوتاہی گناہ کا سبب ہے کہ جو فقط و فقط توبہ اور ان کی بخشش سے بخشی جائے گی ۔
والدین کے اس حقوق کی بنیاد اور وجہ یہ ہے کہ انہوں نے بچپنے میں اپ کی پرورش کی ہے لہذا بوڑھے ہونے کے بعد بچوں پر ماں اور باپ کا یہ حق ہے کہ ان کے ساتھ بھی اسی کے مانند برتاو کیا جائے ، ان کا نخرے برداشت کئے جائیں اور ان کا ناز اٹھایا جائے ۔
حق خلوت
ماں باپ کا ایک اور حق یہ ہے کہ ان کے لئے خلوت گاہ ہو یعنی گھر میں ان کا مخصوص کمرہ ہو اور بچے اجازت لئے بغیر ان کی خلوت گاہ میں داخل نہ ہوں ، (۲) قران کریم نے سورہ اسراء کی ۲۳ ویں اور ۲۴ ویں ایت شریف میں ارشاد فرمایا کہ جب ماں باپ بچوں کے ساتھ رہیں تو بچوں کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں ، کیوں کہ اکثر و بیشتر دیکھنے میں اتا ہے کہ جب ماں باپ بچوں کے ساتھ رہنے لگتے ہیں تو سرد مہری اور بے توجہی کا شکار ہوجاتے ہیں ، ان کا احترام ختم ہوجاتا ہے اور انہیں تکلیفوں اور اذیتوں کا سامنا ہونے لگتا ہے ، اسی بنیاد پر خداوند متعال نے متنبہ کیا ہے کہ جب ماں باپ تمھارے ساتھ رہنے لگیں تو ان کے احترام میں ہرگز کمی نہ انے پائے بلکہ ان سے رابطہ مزید بڑھنا چاہئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ اسراء ، ایت ۲۳ و ۲۴۔ « وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ﴿٢٣﴾ وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا ؛ اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا (23) اور ان کے لئے خاکساری کے ساتھ اپنے کاندھوں کو جھکا دینا اور ان کے حق میں دعا کرتے رہنا کہ پروردگار اُن دونوں پر اسی طرح رحمت نازل فرما جس طرح کہ انہوں نے بچپنے میں مجھے پالا ہے» ۔
۲: قران کریم ، سورہ نور، آیات ۵۸ و۵۹ ۔ « یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا لِیسْتَأْذِنْکمُ الَّذینَ مَلَکتْ أَیمانُکمْ وَ الَّذینَ لَمْ یبْلُغُوُا الْحُلُمَ مِنْکمْ ثَلاثَ مَرَّاتٍ مِنْ قَبْلِ صَلاةِ الْفَجْرِ وَ حینَ تَضَعُونَ ثِیابَکمْ مِنَ الظَّهیرَةِ وَ مِنْ بَعْدِ صَلاةِ الْعِشاءِ ثَلاثُ عَوْراتٍ لَکمْ لَیسَ عَلَیکمْ وَ لا عَلَیهِمْ جُناحٌ بَعْدَهُنَّ طَوَّافُونَ عَلَیکمْ بَعْضُکمْ عَلی بَعْضٍ کذلِک یبَینُ اللَّهُ لَکمُ الْآیاتِ وَ اللَّهُ عَلیمٌ حَکیمٌ. وَ إِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنکمُ الْحُلُمَ فَلْیسْتَذِنُواْ کمَا اسْتَأذَنَ الَّذِینَ مِن قَبْلِهِمْ کذَلِک یبَینُ اللَّهُ لَکمْ ءَایتِهِ وَ اللَّهُ عَلِیمٌ حَکیمٌ ﴿٥٨﴾ وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ؛ ایمان والو تمہارے غلام و کنیز اور وہ بچے ّجو ابھی سن بلوغ کو نہیں پہنچے ہیں ان سب کو چاہئے کہ تمہارے پاس داخل ہونے کے لئے تین اوقات میں اجازت لیں نماز صبح سے پہلے اور دوپہر کے وقت جب تم کپڑے اتار کر آرام کرتے ہو اور نماز عشائ کے بعد یہ تین اوقات پردے کے ہیں اس کے بعد تمہارے لئے یا ان کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ ایک دوسرے کے پاس چکر لگاتے رہیں کہ اللہ اسی طرح اپنی آیتوں کو واضح کرکے بیان کرتا ہے اور بیشک اللہ ہر شے کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے اور جب تمہارے بّچے حد بلوغ کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اسی طرح اجازت لیں جس طرح پہلے والے اجازت لیا کرتے تھے پروردگار اسی طرح تمہارے لئے اپنی آیتوں کو واضح کرکے بیان کرتا ہے کہ وہ صاحب هعلم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے» ۔
Add new comment