گذشتہ سے پیوستہ
رازداری کی اہمیت
رازداری ایک ایسی اخلاقی فضیلت ہے جس کا انسان کی سعادت ،کامیابی اور کاموں کو انجام دینے کی توفیق میں بہت بڑا دخل ہے یعنی اگر کسی امر میں رازداری پائی جائے تو اس کام کی موفقیت اور کامیابی یقینی ہے اور وہ کام رکاوٹوں اور موانع سے بہت کم سامنا کرتا ہے لیکن اس کے برعکس اگر رازوں کو فاش کردیا جائے تو کامیابی کا امکان کم اور شکست کے امکانات زیادہ ہیں نیز رکاوٹوں اور موانع کا سامنا زیادہ کرنا پڑتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ مومن کا سینہ اسرار کا خزانہ ہوتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ انسان اپنے راز کو کسی سے بیان نہ کرے بلکہ برعکس بعض اوقات اپنے دل کی بات محرم اسرار اور اپنے عزیز کے سامنے بیان کرنے سے دل ہلکا ہوجاتا ہے سکون ملتا ہے لیکن اس نکتہ کی جانب متوجہ رہنے کی ضرورت ہے اس بات کو اپنے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے کہ سب سے بڑا محرم اسرار پروردگار ہے ، بندوں کے رازوں کو نگہہ داری کرنے والی سب سے مطمئن ذات رب العالمین اور مالک حقیقی کی ذات ہے ، پس رازداری کا مطلب ہے کہ جب بات کہنے والی نہ ہو یا بات کہنے والی ہو لیکن سامنے والا محرم اسرار نہ ہو ، راز کو محفوط رکھنے والا نہ ہو ، تو ان دونوں صورتوں میں دل کو رازوں کا صندوق ہونا چاہئے اور اپنے رازوں کو حتی کہ ضرورت کے وقت بھی سوائے رازدار اور محرم اسرار کے کسی سے بیان نہ کرے اپنے رازوں کا محافظ خود بنے اور اس بات کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی اس خوبصورت حدیث کو مدنظر قرار دینا چاہئے ، آپ فرماتے ہیں : عقلمند کا سینہ اس کے رازوں کا صندوق ہوتا ہے۔ (۱)
یا اسی طرح امیرالمومنین علیہ السلام ایک دوسری حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں : کامیابی ، دوراندیشی میں ہے (احتیاط و تدبیر میں ہے کام کو مضبوطی سے انجام دینے میں ہے) اور دور اندیشی ، صحیح غور و فکر کرنے میں ہے ، اور صحیح غور و فکر کرنا ، رازوں کی نگہہ داری میں ہے۔ (۲)
پس جو بھی اپنے راز کو فاش کرے اپنے اسرار کی حفاطت نہ کرے اس نے اپنی فکر اور اندیشہ کی حفاطت نہیں کی ہے اور وہ دوراندیشی سے دور ہوگیا ہے لہذا اپنے مقصد اور ہدف کو حاصل نہیں کرسکے گا۔ (۳)
اسی بناپر امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ایک دوسری حدیث میں کامیابی تک پہونچنے کا راستہ رازداری میں بیان کرتے ہیں راز کی حفاظت میں بیان کرتے ہیں ، آپ ارشاد فرماتے ہیں : سب سے زیادہ کامیابی اور نتیجہ تک پہونچنے والا کام وہ ہے جسے رازداری احاطہ کئے ہوئے ہو۔ (۴)
اور اسی کے مقابل رازوں کو فاش کرنا کامیابی سے دوری اور ناکامی و شکست کا باعث ہے اور انسان فیصلوں میں غلطی کا مرتکب ہوگا ، جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : رازوں کو فاش کرنا ، شکست اور ناکامی ہے۔ (۵)
جاری ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
۱: نہج البلاغہ ، حکمت نمبر ۶ ، وَ قَالَ (علیه السلام): صَدْرُ الْعَاقِلِ صُنْدُوقُ سِرِّهِ، وَ الْبَشَاشَةُ حِبَالَةُ الْمَوَدَّةِ، وَ الِاحْتِمَالُ قَبْرُ الْعُيُوبِ۔
۲: نہج البلاغہ ، حکمت نمبر ۶ ، وَ قَالَ (علیه السلام): الظَّفَرُ بِالْحَزْمِ، وَ الْحَزْمُ بِإِجَالَةِ الرَّأْيِ، وَ الرَّأْيُ بِتَحْصِينِ الْأَسْرَارِ۔
۳: فیض الاسلام ، ترجمه و شرح نهج البلاغة ( فیض الإسلام) ، ج ۶ ، ص ۱۱۱۱ ، (پس هر كه سرّ و نهان خويش فاش كند رأى و انديشه را محافظت نكرده از حزم و دور انديشى خارج گشته و در نتيجه به مقصودش نمى رسد)۔
۴: تمیمى آمدى ، غرر الحکم و درر الکلم ، ص ۲۱۱ ، أَنْجَحُ الْأُمُورِ مَا أَحَاطَ بِهِ الْکِتْمَانُ۔
۵: ابن شعبه حرانى ، تحف العقول ، ص ۳۱۵ ، اِفشاءُ السِّرِّ سُقُوطٌ ۔
Add new comment