ولادت حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا (۱)

Tue, 01/02/2024 - 10:14

جب عمر عاص کے باپ عاص بن وائل سھمی نے محبوب کبریا باعث تخلیق ارض و سماء کو ابتر ( مقطوع النسل ہونے ) کا طعنہ دیا (۱) تو اس وقت رب العالمین ارحم الراحمین خدائے کریم نے آپ کی نسل کی شان میں سورہ کوثر نازل کیا (۲) اور آپ کی پاک و پاکیزہ نسل کو کوثر کے عنوان سے خطاب کیا اور فرمایا اے حبیب ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا (۳) یعنی وہ ذات عطا کی جو خیر کثیر کی مالک ہے اور اس ذات سے وہ نسل آپ کو مرحمت فرمائی جو خیر کثیر کا سرچشمہ ہے اور وہ نسل ہمیشہ باقی رہے گی یہ ہدایت کا فیض کبھی منقطع نہیں ہوسکتا اس نسل کی آخری حجت پردہ غیب میں رہ کر بقاء ارض و سماء کا سبب بنے گی اور پھر اس کے ظہور کے ذریعہ ظلم و بربریت سے بھری دنیا بے عدالتی اور ناانصافی سے چھلک رہی دنیا ، عدل و انصاف کا مرکز بن جائے گی۔ (۴)

یہ ذات بابرکت جس کے ذریعہ اللہ سبحانہ و تعالی نے نبی گرامی اسلام مرسل اعظم خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ایسی نسل عطا فرمائی جو خیر کثیر کی مالک ہے وہ ذات بابرکت آپ کی یک و تنہا بیٹی ام ابیہا راضیہ مرضیہ سیدۃ نساء العالمین صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ہیں۔

آپ کی ولادت کے سلسلے سے شیعوں کے نزدیک مشہور ترین قول یہ ہے کہ آپ کی ولادت با سعادت ، بعثت کے پانچویں سال ۲۰ جمادی الثانیہ کو مکہ مکرمہ میں ہوئی۔(۵)

ولادت کی تفصیلات اس طرح ذکر ہوئی ہیں کہ جب نبی مکرم اسلام معراج پر تشریف لے گئے تو وہاں آپ کو صدیقہ کبری کی ولادت کی بشارت دی گئی ، پروردگار عالم نے اپنے حبیب کو مخاطب قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : اے محمد اللہ تعالی آپ کو خدیجہ کے بطن سے فاطمہ کی بشارت دے رہا ہے۔ (۶)

معراج میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو آپ کی بیٹی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ولادت کی بشارت دیا جانا ہی آپ کی ولادت کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کیونکہ یہ مسٔلہ اسلام اور مسلمانوں کیلئے اتنی اہمیت کا حامل ہے کہ خدا معراج پر بلا کر اپنے حبیب کو ولادت کی بشارت اور خوشخبری دے رہا ہے۔

جاری ہے۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: ابن کثیر دمشقی ، اسماعیل بن عمرو، تفسیر القرآن العظیم ، ج ۸ ؛ واحدی ، علی بن احمد ، اسباب نزول القرآن ، ص ۴۹۴۔

۲: واحدی ، علی بن احمد ، اسباب نزول القرآن ، ص ۴۹۴ و ۴۹۵۔

۳: سورہ کوثر آیت ۱ تا ۳ ، إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَفَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ‏ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ ، بے شک ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا ہےلہذا آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھیں اور قربانی دیں یقینا آپ کا دشمن بے اولاد رہے گا۔

۴: العسكري ، نجم الدين ، المهدي الموعود المنتظر عند علماء أهل السنة و الامامية ، ج ۱ ، ص ۳۹ ، يملأ الأرض قسطا و عدلا كما ملئت ظلما و جورا ، آپ نے اس حدیث کو مندرجہ ذیل منابع سے نقل کیا ہے : مستدرك الصحيحين للحاكم النيسابوري ، ج ۴ ، ص ۵۵۷ ؛ الملاحم و الفتن للسيد ابن طاوس ص ۸۹ باب (۶۳) ؛ مصابيح السنة للبغوي ج ۲ ص ۱۳۴ ؛  سنن أبي داود ج ۲ ص ۱۳۱ و ۲۰۸۔

۵: کلینی ، محمد بن یعقوب ، اصول کافی ، ج۱، ص۴۵۸ ، وُلِدَتْ فَاطِمَةُعَلَیْهَا وَ عَلَی بَعْلِهَا السَّلَامُ بَعْدَ مَبْعَثِ رَسُولِ اللَّهِ صلی الله علیه وآلهبِخَمْسِ سِنِینَوَتُوُفِّیَتْ (علیهاالسّلام) وَلَهَا ثَمَانَ عَشْرَةَ سَنَةً وَ خَمْسَةٌ وَ سَبْعُونَ یَوْماً وَ بَقِیَتْ بَعْدَ اَبِیهَا (صلی‌الله‌علیه‌و‌آله‌وسلّم) خَمْسَةً وَ سَبْعِینَ یَوْماً ؛ کاتب بغدادی ، محمد بن احمد ، تاریخ الائمة ، ص۹، خصیبی، حسین بن حمدان، الهدایة الکبری، ص۱۷۵ ؛ نیسابوری، محمد بن فتال، روضة الواعظین، ص ۱۴۳ ؛ طبرسی ، فضل بن حسن ، تاج الموالید فی موالید الائمة ووفیاتهم ، ص۲۱ ؛ ابن‌خشاب بغدادی، عبدالله بن نصر، تاریخ موالید الائمة، ص۹ ؛ ابن شهرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی‌طالب، ج۳، ص۱۳۲ ؛ قمی، شیخ عباس، بیت الاحزان، ص۱۸۔

۶: فرات کوفی ، ص ۲۱۱ ؛ مجلسی ، ج ۸ ، ص ۱۵۱ ، یَا مُحَمَّد! إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی یُبَشِّرُکَ بِفَاطِمَةَ مِنْ خَدِیجَةَ بِنْتِ خُوَیْلِدٍ...۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 12 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 18