قران کریم کا ارشاد ہے : «وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ؛ اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کردیئے گئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ زندہ ہیں اور اپنے رب یعنی پروردگار کے یہاں سے رزق پا رہے ہیں» ۔ (۱)
اسلام میں شھادت کا باب وہ عظیم باب ہے جس کی ہر انسان کو خواہش ہوتی ہے کیونکہ ایت اور روایات سے موت بر حق ہے اور ہر کسی کو آنی ہے حتی محبوب کبریا ، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی اس سے مستثنی نہ ہوسکے ، اور شھادت موت کا وہ اعلی ترین درجہ و رتبہ ہے جہاں فنا ، نابودی کا تصور نہیں بلکہ خداوند متعال کا وعدہ ہے کہ شھید زندہ و پایندہ اور اپنے خدا سے رزق حاصل کرتا ہے۔
چھٹے امام حضرت جعفرصادق علیہ السلام شھید کے سلسلہ میں فرماتے ہیں : «مَن قُتِلَ فِی سَبیلِ اللهِ لَم یُعَرّفْهُ اللهُ شَیئاً مِن سَیِّئاتِه ؛ جو اللہ کی راہ میں مارا جائے خداوند متعال اس کی گناہوں میں سے کسی بھی چیز کی اسے خبر نہ دے گا» ۔ (۲)
اور دوسری روایت میں رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نقل ہے کہ اپ نے فرمایا : «فَوقُ كُلِّ ذِیبِرٍّ بِرٌّ حتّی یُقتلَ الرّجُلُ شهیداً فی سبیلِ الله ؛ ہر نیکی سے بالاتر نیکی موجود ہے مگر وہ جو اللہ کی راہ میں شھید کردیا جائے اس سے بالاتر کوئی نیکی موجود نہیں ہے» ۔ (۳)
شہید سید رضی موسوی پیر کے روز دمشق کے مضافات میں صیہونی غاصب حکومت کے حملے میں شہید ہوگئے ، اپ کا تعلق صوبہ زنجان سے تھا اور اپ نے ۸ سالہ دفاع مقدس یعنی ایران و عراق جنگ میں زنجانی کے جنگجوؤں کے ساتھ جنگ لڑی ۔
شھید سید رضی موسوی ، دلوں کے سردار شھید حاج قاسم سلیمانی کے ہم رزم اور شام میں استقامتی گروہ کی حمایت کے ذمہ دار تھے ۔
اپ کی شھادت عالمی قوانین کی خلاف ورزی ، شام کے داخلی امور میں مداخلت کا کھلا مصدق اور شام کی خود مختاری پر حملہ ہے کیوں کہ اپ ایرانی سفارتخانے میں بحیثیت سفارتکار اور سیکنڈ کونسلر اپنے وظائف کی انجام دہی میں مصروف تھے اور ان کے پاس سفارتی پاسپورٹ تھا ۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مشیر میجر جنرل سید رضی موسوی کی غاصب صھیونی حکومت کے ہاتھوں شھادت اور اسرائیل کی ان مجرمانہ کارروائیوں سے صاف ظاہر ہے کہ صہیونی ریاست شدید بوکھلاہٹ اور خوف کا شکار ہوکر اس طرح کے جنگی جرائم کا مرتکب ہورہی ہے ۔
واضح رہے کہ سید رضی موسوی پر حملہ 1961 عیسوی اور 1973 عیسوی کے بین الاقوامی کنونشن کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے ، عالمی مجرم اسرائیل عالمی قوانین کی کھلم کھلا دھچیاں اڑا رہا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سوره آل عمران ، آیت ۱۶۹ ۔
۲: شیخ حر عاملی ، محمد بن حسن بن علی ، وسائل الشیعہ، ج ١١، ص ٩ ۔
۳: شیخ صدوق ، محمد بن علی بن حسین بن موسی بن بابویه قمی ، الخصال، ج ١، ص ٨ ۔
Add new comment