گذشتہ سے پیوستہ
صدیقہ طاهره علیہا السلام نے اپنے اس عمل کے وسیلہ صحابہ کی عدالت کے نظریہ کو بھی باطل کردیا اور خلافت کے سلسلہ میں اہل حل و عقد یعنی صاحبان نظر کے اجماع کو بھی غلط ثابت کردیا کیوں کہ اگر عدالت صحابہ کا نظریہ اور اہل حل و عقد یعنی صاحبان نظر کا اجماع ثابت ہوگیا ہوتا تو خلافت کے سلسلہ میں امام علی علیہ السلام کی حقانیت اور ابوبکر و عمر و عثمان کی خلافت کو غیرقانونی و غیر شرعی ہونا ثابت کرنا نہایت ہی دشوار عمل ہوتا ۔ (۱)
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ کی نگاہ سے اگر کاہل اصحاب نے کاہلی نہ کی ہوتی اور مکمل سنجیدگی کے ساتھ انحرافات کا مقابلہ کیا ہوتا تو مشکلات ختم ہوجاتے اور مسائل و معاملات درست طریقہ کار کے مطابق چل رہے ہوتے لہذا حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے خلیفہ وقت کے ہاتھوں فدک غصب کئے جانے کی وجہ سے اپنے احتجاجات کے وقت انصار کی جانب رخ کرکے کہا: « یا مَعْشَرَ الْفِتْیَةِ (النَّقِیبَةِ) وَ اَعْضادَ الْمِلَّةِ وَ حَضَنَةَ الاِسْلامِ! ما هذِهِ الْغَمِیزَةُ فِی حَقّی وَ السِّنَةُ عَنْ ظُلامَتِی؟ اَما کانَ رَسُولُ اللهِ(صلى الله علیه وآله) اَبِی یَقُولُ : «اَلْمَرُء یُحْفَظُ فِی وُلْدِهِ»؟ سَرْعانَ ما اَحْدَثْتُمْ وَ عَجلانَ ذا اِهالَة، وَ لَکُمْ طاقَةٌ بِما اُحاوِلُ وَ قُوَّةٌ عَلى ما اَطْلُبُ وَ اُزاوِلُ ؛ اے گروه نقباء ، ملت کے بازو اور اسلام کے محافظ ! میرے حق کے سلسلہ میں یہ چشم پوشی اور میرے حق میں عدالت قائم کئے جانے کے سلسلہ میں بے توجہی و لاپرواہی اخر کیوں ہے ؟
کیا میرے والد رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نہیں فرمایا: «ہر کسی کا احترام کے اس بچوں میں محفوظ رکھا جائے» کس قدر تیزی کے ساتھ تم لوگ اس عمل کے مرتکب ہوئے ہو اور کتنی جلدی اس کمزور بکری کے منھ اور ناک سے غلاظت ٹپکنے لگی جبکہ تم لوگ میری مدد کرسکتے تھے اور میں جس چیز کا مطالبہ کررہی ہوں اس کے حمایت کی قدرت رکھتے ہو ۔ (۲)
جاری ہے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: https://hawzah.net/fa/Magazine/View/2689/4282/27659
۲: طبرسی، احمد بن علی بن ابی طالب، الإحْتِجاجُ عَلی أهْلِ اللّجاج، ج ۱، ص ۲۶۹ و ۲۷۰ ۔
Add new comment