خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کی تمام اقسام کے خاتمے کا کنونشن (۱)

Thu, 12/21/2023 - 07:10

سن ۱۹۷۵عیسوی میں جب «پہلی عالمی خواتین کانفرنس» میکسیکو سیٹی میں منعقد ہوئی تو اقوام متحدہ سے درخواست کی گئی کہ ممالک کو «خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کی تمام اقسام کے خاتمے کا کنونشن» کی قبولیت اور نفاذ پر دباو ڈالے ، سن ۱۹۷۹عیسوی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اس قانون کا اعلان کیا گیا اور ۳ ستمبر۱۹۸۱عیسوی سے اس قانون کو لاگو کیا گیا ، یہ قانون یک مقدمہ ، ۳۰مادہ اور۶ فصلوں پر مشتمل ہے کہ ابتداء کی چار فصلوں میں حکومت اور ریاستوں کو مرد و زن کے حقوق میں برابری کا پاس و لحاظ رکھنے پر موظف کیا گیا ہے ۔ (۱)

حضرت ایت اللہ مکارم شیرازی نے ۲۷ اپریل ۲۰۰۲عیسوی کو اپنے درس خارج میں اس قانون پر تنقیدی نگاہ ڈالتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک نے دنیا کو دھوکہ دینے کی غرض سے نارے بازی سے کام لیا ہے مگر ان کا عمل ان کے نارے کے خلاف ہے ، وہ اس بات کے دعویدار ہیں اور اس قانون و معاہدہ اور توافق نامہ میں مرد و عورت کے درمیان امتیازی پہلو ختم کردیا گیا ہے جبکہ ان کا عمل اس کے خلاف ہے ، کیوں کہ اگر خواتین کے سلسلہ میں مغربی ممالک کا دعوا اور باتیں سچی ہیں تو اج ان ممالک کی اہم اور کلیدی سیاسی ، سماجی ، معاشی پوسٹیں ادھی مردوں اور ادھی عورتوں کے ہاتھوں میں ہونی چاہئے تھیں ، پارلیمنٹ کے ادھے ممبر مرد اور ادھے خواتین کو ہونا چاہئے تھا ، اسی طرح دیگر مناسب پوسٹوں پر بھی ادھا مردوں کو تو ادھا عورتوں کو ہونا چاہئے تھا جبکہ امریکا ، انگلینڈ ، فرانس اور دیگر مغربی ممالک میں کسی کے یہاں بھی ایسا نہیں ہے اور تمام اہم اور کلیدی پوسٹیں مردوں کے ہاتھوں میں ہیں ۔

اپ فرماتے ہیں کہ یہ چیز دو حالتوں سے باہر نہیں ہے :

الف: یا تو مغربی لوگ فقط نارے بازی سے کام لیتے ہیں مگر عملا امتیازی سلوک کا خاتمہ نہیں چاہتے ۔

ب: مغربی نارے کو جامہ عمل پہنانا ممکن نہیں ہے کیوں کہ حقیقتا مرد و زن کے درمیان کچھ بنیادی فرق موجود ہے اور مرد و زن میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کے کام کو انجام نہیں دے سکتا بلکہ ان میں سے ہر ایک اپنی توانائی اورطاقت کے بہ قدر امور کو انجام دے ۔(۲)

حقیقت یہ ہے کہ مغربی ممالک اس طرح کے قوانین کے ذریعہ اسلامی ممالک اور اسلامی ثقافت کو کمزور بنانا چاہتے ہیں ، انہیں سیکولر کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ وہ چیزیں جو دینی اور اسلامی حکومت کی بنیادوں کو سست اور کمزور بناتی ہیں وہ اس طرح کے قوانین ہیں۔

جاری ہے ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%AD%D9%82%D9%88%D9%82_%D9%86%D8%B3%D9%8...

۲: https://www.makarem.ir/maaref/fa/article/index/419388

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 41