گذشتہ سے پیوستہ
علامہ مجلسی علیہ الرحمۃ بحارالانوار میں بزرگ اہل سنت عالم دین اور راوی ابن قتیبۃ دینوری صاحب «الامامۃ والسیاسۃ» سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے لکھا: «أَنَّهُمَا جَاءَ إِلَى فَاطِمَةَ عَلَیهَا السَّلَامُ مُعْتَذِرِینَ ؛ وہ دونوں (ابوبکر و عمر) حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے پاس معافی مانگے ائے» ۔ (۱)
وہ لوگ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی عیادت کرکے اپنے گھنونے اعمال پر پردہ ڈالنا چاہ رہے تھے مگر ان کے گھر میں اتے ہی حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے ان سے اپنا رخ موڑ لیا ۔
اور جب ابوبکر نے اظھار ندامت و پشمانی کی اور معذرت چاہی تو حضرت علیہا السلام نے فرمایا : «نَشَدْتُكُمَا بِاللَّهِ أَلَمْ تَسْمَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ یقُولُ، رضَی فاطِمَةَ مِنْ رِضای، وَ سَخَطُ فاطِمَةَ مِنْ سَخَطی، فَمَنْ أَحَبَّ فاطِمَةَ إِبْنَتی فَقَدْ أَحَبَّنی، وَ مَنْ أَرْضی فاطِمَةَ فَقَدْ أَرْضانی، وَ مَنْ أَسْخَطَ فاطِمَةَ فَقَدْ أَسْخَطَنی ؟ ؛ تمہیں خدا قسم ہے ! کیا تم دونوں نے رسول خدا [صلی اللہ علیہ والہ وسلم] سے یہ نہیں سنا کہ فاطمہ کی رضا میری رضا اور فاطمہ کی ناراضگی میری ناراضگی ہے ، جس نے میری بیٹی فاطمہ سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے فاطمہ کو راضی کیا اس نے مجھے راضی کیا اور جس نے فاطمہ کو ناراض کیا اس نے مجھے نارض کیا ؟» ۔ (۱)
ان لوگوں نے کہا: نَعَمْ! سَمِعْناهُ مِنْ رَسُولِ اللّهِ (ص) ؛ ہاں ! ہم نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے یہ سنا ہے» ۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار، ج ٢٩ ص ٣٥٨ ۔
Add new comment